اسلام آباد: پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک نے کہا کہ تھر میں کوئلے کا دنیا کا تیسرا بڑا ذخیرہ ہے، چین میں کول گیس کو ڈیزل میں تبدیل کیا جاتا ہے، امید ہے کہ چینی کمپنیاں تھر آکر کوئلے سے ڈیزل بنانے میں دلچسپی لیں گی۔
تفصیلات کے مطابق ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کوشش تھی کہ حکومت کی توجہ تھر کو کوئلے کی طرف دلاں, تھر میں 175 کلومیٹر کی گہرائی میں زیر زمین کوئلہ موجود ہے، ہم نے 2015 سے 2018 تک 220 ملین کیوبک فٹ گیس بنائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تھرکول گیس سے بجلی،ڈیزل بنایا جاسکتا ہے کہ جبکہ تھرکول گیس سے کیمیکل اور فرٹیلائز بنانا بہت سستا کام ہے۔
ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ جب اپنےلوگ کام کرتےہیں توقدرنہیں کی جاتی اور تو اور اگر پاکستان میں کوئی کام سے متعلق کچھ بتائے تو اس کی قدر نہیں ہوتی لیکن اگر کوئی غیر ملکی کمپنی یہ بات کہے تو اسکی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے یہاں تو گھر کی مرغی دال برابر سے بھی بری صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی کارپوریٹ کمپنیز نےڈیزل پلانٹ کیلئے رابطہ کیاتھا اور اشتراک کا بھی کہاتھا مگرحکومت کاتعاون ضروری ہے،غیرملکی کارپوریٹ کمپنیز کی پیشکش س (ن) لیگ حکومت کوآگاہ کیاتھا۔
ڈاکٹر ثمر مبارک نے بتایا کہ مسلم لیگ نواز کے دورمیں احسن اقبال کو ہم نے بہت پریزینٹیشن دی تھی لیکن احسن اقبال نے کہا کہ ہم اب ڈیزل پلانٹ پر پیسہ نہیں لگاناچاہتے۔ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک نے مزید کہا کہ 2ہزار میگاواٹ کاپلانٹ لگانا ہے تو200سے300ملین ڈالرلگاناپڑیں گے۔