اسلام آباد: یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا اسلام آباد میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے مطالبات کے پورا ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے سیکڑوں ملازمین کا ڈی چوک اسلام آباد میں دھرنے کا آج دوسرا روز ہے۔ احتجاجی ملازمین نے رات بھی ڈی چوک میں گزاری۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 5 ہزار سے زائد ملازمین عارضی ملازمت پر کام کر رہے ہیں جنہیں مستقل کیا جائے۔ دو سالوں سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ حکومت فوری طور پر تنخواہوں میں اضافہ یقینی بنائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو خار دار تاریں بھی انہیں پارلیمنٹ ہاؤس جانے سے روک نہیں پائیں گی۔
یاد رہے گزشتہ روز یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی نجکاری کے خلاف ہزاروں ملازمین نے اسلام آباد میں احتجاجی ریلی نکالی اور ڈی چوک میں دھرنا دیا تاہم انہیں پارلیمنٹ ہاؤس جانے سے روک دیا گیا۔ حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر سے آئے ملازمین ہیڈ آفس میں جمع ہوئے اور ریلی کی شکل میں ڈی چوک پہنچے اور نجکاری کے خلاف نعرہ بازی کی۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کی مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود مظاہرین نے مطالبات کی تحریری منظوری تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس جانے کی دھمکی دی تو پولیس نے خاردار تار لگا کر سڑک بند کر دی۔ کنٹریکٹ ،ڈیلی ویجز اور مستقل ہزاروں ملازمین ڈی چوک میں دریاں بچھا کر بیٹھ گئے اور کچھ تو خیمے بھی ساتھ لائے تھے۔
سی بی اے یونین کے چیئرمین سید عارف حسین شاہ، صدر رفیق قریشی، سیکرٹری جنرل انور وقار چوہدری، سیکرٹری نیشنل ورکرز یونین راجہ مسکین، صدر عابد محمود ،چیئرمین ندیم اقبال اور دیگر قائدین سمیت پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی، جماعت اسلامی کے میاں اسلم اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔
یونین رہنماؤں نے کہا کہ حکومت غریبوں کو خودکشی پر مجبور کر رہی ہے۔ نجکاری کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ جب تک مطالبات تحریری طورپر تسلیم نہیں کئے جاتے دھرنا جاری رہیگا۔ پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری ڈی چوک، بلیو ایریا اور ریڈزون میں تعینات کی گئی تھی۔