لندن: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا میں 13 کروڑ لڑکیاں ہیں جو اسکول نہیں جاتیں اور ان میں سے بہت سوں کی تو شادی ہی گیارہ بارہ سال کی عمر میں کر دی جاتی ہے اور وہ دنیا کو اپنی تعلیم سے منور کرنے کے بجائے گھر کی صفائی ستھرائی اور بچے پالنے میں لگ جاتی ہیں۔
یہ بات ملالہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنے دوسرے سال کی تعلیمی مصرفیات بتاتے ہوئی کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں وہاں پکا ہوا کوئی بھی کھانا اپنی امی کے کھانوں سے اچھا نہیں لگتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ انہیں یاد بھی سب سے زیادہ آتی ہیں جبکہ بھائی بھی یاد آتے ہیں مگر ذرا کم ، کم اس پر بھائی ملالہ سے شکوہ بھی کرتے ہیں۔
ملالہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں فلسفہ، معاشیات اور سیاست کے مضامین پڑھنے کے لیے ان کے پاس کتابوں کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے اور لکھنے کو بہت سارے مضامین جو وہ اکثر رات کو لکھتی تھیں اور جب تک کام مکمل نہ ہو جائے تو سونے کا کوئی سوال ہی نہیں ہوتا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں وہ ملالہ کرکٹ کلب، آکسفورڈ یونین اور آکسفورڈ پاکستان سوسائٹی کی ممبر بھی ہیں اور ان کے پروگراموں میں شریک ہوتی رہتی ہیں۔
ملالہ کے مطابق انہیں وہ دن بھی یاد آتے ہیں جب طالبان کی پابندی کی وجہ سے وہاں کے اسکول بند کر دیے گئے تھے۔
یہاں ان کے بہت سے شاندار دوست ہیں مگر ملالہ کو ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ نے چونکا دیا جس کے مطابق اگر ہر لڑکی تعلیم حاصل کر لے تو عالمی معیشت میں 3 ہزار ارب ڈالر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے اور ملالہ سوچتی ہیں کہ کاش ایسا ہو ہی جائے۔