اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کاکہنا ہے کہ
پی ٹی آئی اتحاد کے لیے ہمیں 6 وزارتیں دینا چاہتی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہاکہ پی ٹی آئی اتحاد کے لیے ہمیں 6 وزارتیں دینا چاہتی تھی۔انہوں نے انکشا ف کیا کہ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کو اتحاد کےلیے 6 وزارتوں کی پیشکش کی تھی۔ عمران حکومت مائنس زرداری پیپلز پارٹی چاہتی تھی، انہیں ملک سے باہر جانے کا کہا گیا۔
آصف زرداری نے مزید کہا چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد درست فیصلہ تھا، پی ٹی آئی چیئرمین کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا تھا۔ وہ ملکی معیشت کے دشمن تھے۔ان کاکہنا تھا کہ انہیں نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028 تک حکومت بنا لیتے۔
بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں صرف مجھے نہیں کہہ رہے۔ پارٹی کے امیدواروں کو ٹکٹ میں دیتا ہوں۔ آج کی نئی نسل کی اپنی سوچ ہے انہیں اپنی سوچ کے اظہار کا حق ہے۔
سیاست میں سیکھتے سیکھتے، سیکھتے ہیں۔ مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ فنکشنل لیگ نے ہمارے خلاف الائنس بنائے ۔ پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے ہیں۔ ہم نے کبھی انتقامی سیاست نہیں کی۔ میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ یہ پولیس سٹیشن نہیں گڈ کاپ بیڈ کاپ کھیلاجائے۔ میاں صاحب سے سب ڈرتے ہیں کہ بات نہیں کرتے۔ پیپلز پارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصا سرپرائز دے گی۔
اسلام آباد کی بیوروکریسی پاکستان میں نہیں کسی اورملک میں رہتی ہے۔کوشش کی جائے گی کی مسنگ پرسنگ کا مسئلہ حل کیاجائے۔ہمسائے پیسہ لگا رہے ہیں کہ بلوچستان میں عدم استحکام ہو اس کو روکنا ہے۔ مجھے یقین ہےکہ الیکشن آٹھ فروری کو ہوں گے۔ ہماری انتخابی مہم شروع ہے۔
بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں۔ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈ کرے، دوسرے شخصیات اور جماعتیں بھی ہیں۔ انہیں چاہئے ہمیں موقع دیں۔ سیاست میری مجبوری ہے ضرورت نہیں ہے۔ بلاول ابھی تربیت یافتہ نہیں کچھ وقت لگے گا۔ بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے لیکن تجربہ تجربہ ہے۔ پیپلز پارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے۔ ذوالفقار بھٹو کا جوڈیشل مرڈر ثابت ہوچکا ہے
نئی پود کی سوچ ہے، ہرگھر کی سوچ ہے کہ بابا آپ کوکچھ نہیں آتا۔بلاول کہے گا آپ سیاست کرو، میں سیاست نہیں کروں گا تو کیا کروں گا ۔میرے خلاف نئے نئے الزامات لگتے تھے میں نے کبھی جواب نہیں دیا۔ عدم اعتماد واپس لے لیتے تو پاکستان کے حالات بدسے بد تر ہوجاتے۔
جمہوریت تو کافی عرصے سے کمزور ہورہی ہے۔ پارلیمنٹ کو اختیارات دینا دوست کو سمجھ نہیں آیا انہوں نےمیری چھٹی کرادی۔ میرے ورکرز مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔اگر میں خود بھاگ جاتا تو ورکرز کو کیا کہتا۔ کوئی پارٹی 172 کی اکثریت نہیں لے سکتی۔ محسن نقوی میرا بیٹا ہے آج بھی یہ کہتا ہوں۔ کاروبار کے مواقع بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑنا چاہے لڑے، وہ بہت مضبوط امیدوار ہے۔پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی ، انتخابات میں بھی ہوگی۔