بیجنگ : چین میں نمونیے کے پھیلائو کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بیجنگ سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہےکہ چین میں بچوں میں یہ بیماری تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے اس بارے میں تفصیلات فراہم کی جائیں ۔ تاکہ اس کاتدارک کیاجاسکے۔
واضح رہے کہ بیجنگ ، لیوننگ اور دیگر شہروں میں بچے نمونیا سے متاثر ہورہےہیں اور یہ شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ چین میں ہی سب سے پہلے کووڈ 19 کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور آغاز میں اسے پراسرار قرار دیا گیا تھا ۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین سے شمالی علاقوں میں نمونیا کی پراسرار قسم کے تیزی سے پھیلنے پر تفصیلات طلب کرلی ہیں۔چین کے طبی ماہرین نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ بیجنگ سمیت شمالی چین کے مختلف حصوں میں نظام تنفس کے امراض بالخصوص نمونیا کے کیسز بچوں میں بہت تیزی سے پھیل رہے ہیں مگر اب تک اس کی وجہ سمجھ نہیں آسکی ہے۔
اس حوالے سےڈبلیو ایچ او نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ چین سے بچوں میں نظام تنفس کے امراض اور نمونیا کے پھیلاؤ پر تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔خیال رہے کہ 4 سال قبل یعنی نومبر اور دسمبر 2019 میں چین میں ہی ایک پراسرار بیماری پھیلنا شروع ہوئی تھی جسے بعد میں کووڈ 19 کا نام دیا گیا اور وہ پوری دنیا میں پھیل گئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے رواں ماہ ایک پریس کانفرنس میں نظام تنفس کے امراض کے کیسز بڑھنے کی بات کی گئی تھی۔ان رپورٹس کو دیکھ کر ڈبلیو ایچ او کی جانب سے چین کو صورتحال کی تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
عالمی ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کلینیکل اور دیگر تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ بیمار بچوں کے لیبارٹری ٹیسٹوں کے نتائج بھی دینے کا کہا گیا ہے۔عالمی ادارے کی جانب سے چینی عوام پر زور دیا گیا کہ وہ نظام تنفس کے امراض سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔