کو ایجوکیشن کی وجہ سے پاکستان میں سائنسدان اور مصنف نہیں بن رہے ، لڑکیاں آسانی سے میسر ہیں اس لیے لڑکے محنت نہیں کرتے: خلیل الرحمن قمر 

کو ایجوکیشن کی وجہ سے پاکستان میں سائنسدان اور مصنف نہیں بن رہے ، لڑکیاں آسانی سے میسر ہیں اس لیے لڑکے محنت نہیں کرتے: خلیل الرحمن قمر 

لاہور: معروف نغمہ اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے کہا ہے کہ مخلوط تعلیم (کو ایجوکیشن) نہیں ہونی چاہیے، کیوں کہ معاشرہ اسی کے نتائج بھگت رہا ہے مخلوط تعلیم کی وجہ سے ہمارے ہاں سائنسدان اور مصنف  نہیں بن رہے ۔

ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام "دی ٹالک ٹالک شو" میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کوایجوکیشن نتائج انتہائی خطرناک ہیں۔ اسی وجہ سے ہمارے سائنسدان اور مصنف نہیں آ رہے اور آگے جا کر اس سے بھی برے نتائج ہوں گے۔ کیونکہ لڑکوں کو لڑکیاں آسانی سے میسر ہیں اس لیے وہ محنت نہیں کرتے۔ 

ایک اور ٹی وی شو میں انہوں نے کہا تھا اگر کوئی لڑکا شادی نہیں کرنا چاہتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کئی گرل فرینڈز دستیاب ہیں، لیکن اس دستیابی میں نقصان صرف لڑکی کا ہی ہے، کیوں کہ جو لڑکیاں لڑکوں کو دوست بناتی ہیں، انہیں شادی کے لیے منتخب نہیں کیا جاتا جب کہ لڑکوں کا کوئی نقصان نہیں ہوتا، جتنی گرل فرینڈز دستیاب ہوں گی مرد کو اتنا ہی فائدہ ہوگا، اگر عورت اپنی حیا اور عزت کا خیال نہیں رکھے گی تو اس کا فائدہ مردوں کو ہی ہوگا۔


خلیل الرحمان قمر نے دوران گفتگو عورتوں کے لفظ یار کے استعمال پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ان الفاظ سے سارا نقصان عورت کا ہی ہے، میری 19 سال کی عمر میں شادی ہوئی تھی، اس سے پہلے بھی میری کوئی دوست نہیں تھی، عورت کا کردار ہی مرد کے کردار کی بنیاد ہے۔

مصنف کے بارے میں