اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اور رہنما ن لیگ جاوید لطیف کہتے ہیں نواز شریف نے 16 ماہ کی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ عوام اور اداروں میں خلیج کم کرنے کے لیے کیا۔ نواز شریف نے لڑائی کی بجائے امن اور مذاکرات کا راستہ اپنایا۔ تمام سازشوں کی جڑیں نظام عدلیہ سے پھوٹتی ہیں اس لیے عدالتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کہا کہ پاکستان کا آئین ہونے کے باوجود ناانصافی پر مبنی روایات ملک کو چلا رہی ہیں۔ 16 ماہ کی حکومت کا حصہ نہ بنتے تو اداروں اور عوام کے درمیان تصادم کا خطرہ تھا۔ آئین پر عمل نہ کیا گیا تو پاکستان حادثے کا شکار ہو سکتا ہے۔
میاں جاوید لطیف نے کہنا تھا کہ آج بیرونی دباؤ پر نظام انصاف پر دباؤ ڈالا جا رہاہے۔نواز شریف کو آج بھی طعنہ دیے جارہے ہیں، نواز شریف نے لڑائی کی بجائے امن اور مذاکرات کا راستہ اپنایا۔ تمام سازشوں کی جڑیں عدل کے نظام سے پھوٹتی ہیں،پاکستان میں ایک قانون ہے مگر طبقے دو ہیں۔ عدت پر مذہب اور پاکستان کا قانون بہت واضح ہے۔ کہا جاتا ہے یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نجی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کھا جانا کیا چیئرمین پی ٹی آئی کی ذاتی زندگی ہے؟ ریٹائرڈ لوگ اداروں میں موجود لوگوں کے ساتھ مل کر 9 مئی سے پہلے کا ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو انصاف ملتا ہے تو بیلنس کرنے کے لیے مجرم کو رعایت دینے کی بات ہو رہی ہے۔ کیا عدل بیلنس کرنے کی بنیاد پر ہوتا ہے؟ کہا گیا 2018 میں آپ کو باہر رکھا گیا 2024 میں کسی اور کو باہر رکھا جائے گا۔ اداروں سے گزارش ہے صاف شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔ 9 مئی والے کرداروں کو پاکستانی قوم کے سامنے لانا چاہیے۔