غزہ: اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے تحت یرغمالیوں کی رہائی جمعہ سے پہلے نہیں ہو گی۔
اسرائیل اور حماس نے بدھ کے روز علی الصبح غزہ میں کم از کم چار دن کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، تاکہ اسرائیل میں قید کم از کم 150 فلسطینیوں کے بدلے میں حماس کے زیر حراست کم از کم 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اورغزہ میں امداد فراہم کی جائے ۔
جنگ بندی کے آغاز کے وقت اور یرغمالیوں کی رہائی کا سرکاری طور پر اعلان ہونا باقی ہے، اس سے پہلے اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ 4 روزہ عارضی جنگ بندی کا آغاز آج دوپہر سے ہوگا۔
البتہ اسرائیل کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ معاہدے میں 24 گھنٹے کی تاخیر ہوئی کیونکہ اس معاہدے پر حماس اور ثالث قطر نے دستخط نہیں کیے تھے۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی نے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ "ہمارے اسیروں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے اور یہ جاری رہے گی۔"
ہنیگبی نےمزید کہا کہ"رہائی کا آغاز فریقین کے درمیان اصل معاہدے کے مطابق آگے بڑھے گا، نہ کہ جمعہ سے پہلے۔"
واضح رہے کہ اسرائیلے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ رواز اپنی پریس کانفرنس کے دوران معاہدے پر عمل درآمد میں ممکنہ تاخیر کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ ہنیگبی کا بیان پریس کانفرنس کے تقریباً ایک گھنٹے بعد جاری کیا گیا۔
اسرائیل غزہ پر شدیدفضائی حملے اور شدید گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ واضح نہیں ہے کہ لڑائی میں چار دن کا متوقع وقفہ کب شروع ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ شب جبالیہ میں شدید بمباری کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں ایک ہی خاندان کے 52 افراد شہید ہوئے، ساتھ ہی ساتھ خان یونس میں بھی فضائی حملے اب بھی جاری ہیں جہاں انخلا کے اعلان کے بعد شمالی غزہ سے متعدد فلسطینیوں نے نقل مکانی کی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14,500 سے زیادہ لوگ شہید ہوئے ہیں، جس میں 5500 سے زائد بچے شامل ہیں۔