متحدہ عرب امارات اور عمان میں ہونے والا ساتواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آسٹریلیا کی جیت کے ساتھ اختتام پذیر ہو چکا ہے لیکن یہ عالمی مقابلہ کئی باتوں کی وجہ سے شائقین کو عرصے تک یاد رہے گا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر اوپنر محمد رضوان کی کارکردگی اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بہت اچھی رہی۔
محمد رضوان انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی سمیت اس فارمیٹ کے تمام میچوں میں ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بن گئے ہیں۔رضوان کے اوپننگ پارٹنر اور پاکستانی کپتان بابراعظم بھی پیچھے نہیں رہے۔ رواں برس ان کے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 40 میچوں کی 37 اننگز میں 1666 رنز ہو چکے ہیں اور وہ ایک سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ چکے ہیں۔ اس سے قبل سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز کا ریکارڈ آئرلینڈ کے پال سٹرلنگ کا تھا جنھوں نے سنہ 2019 میں 748 رنز سکور کیے تھے۔انڈیا کے روہت شرما اور لوکیش راہل، نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن اور مارٹن گپٹل اور انڈیا کے روہت شرما اور شکھر دھون یہ وہ تین جوڑیاں ہیں جنھوں نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں چار چار سنچری پارٹنرشپس بنائی ہیں۔پاکستان نے انڈیا کو دبئی میں کھیلے گئے میچ میں دس وکٹوں سے شکست دی۔
شعیب ملک نے سکاٹ لینڈ کے خلاف شارجہ میں اپنی نصف سنچری 18 گیندوں پر مکمل کی۔ یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی تیز ترین نصف سنچری ہے۔نمیبیا نے اس عالمی ایونٹ میں اپنی عمدہ کارکردگی سے سب کو حیران کر دیا۔ نمیبیا نے اس سے قبل سنہ 2003 کے 50 اوور کے ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی جس کے اٹھارہ سال بعد یہ اس کا آئی سی سی کا پہلا عالمی ایونٹ تھا۔نمیبیا نے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ہالینڈ کو چھ وکٹوں سے شکست دی جس کے بعد آئرلینڈ کے خلاف آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سپر 12 راؤنڈ میں جگہ بنا لی۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے جن تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کر رہی تھی وہی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔’یونیورس باس‘ کے نام سے مشہور کرس گیل کی یہ مایوس کن کارکردگی سب کے لیے حیران کن تھی۔ویسٹ انڈیز کے کپتان پولارڈ کے لیے بھی یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھیانک خواب ثابت ہوا اور وہ پانچ میچوں میں صرف 90 رنز بنا پائے۔
٭٭٭