لندن: سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی میت کو سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے، میت کو جلد از جلد پاکستان لانے کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
تاہم ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اپنی والدہ کی تدفین کیلئے پاکستان تشریف نہیں لائیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ معالجین نے خرابی صحت کی وجہ سے نواز شریف کو سفر سے منع کیا ہے۔ شریف خاندان کے ذرائع نے کہا ہے کہ بیگم شمیم اختر کووڈ 19 میں مبتلا نہیں تھیں، ان کی طبعی موت واقع ہوئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو پاکستان آنے سے منع کر دیا ہے۔ یہ حکمران انتقام میں اندھے ہو چکے ہیں۔ کسی حکومتی شخصیت کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ مجھے میری دادی کے انتقال کی اطلاع پہنچا دیتا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق شریف برادران کی والدہ کی میت کو لندن میں ریجنٹ پارک مسجد کے سرد خانے میں رکھا گیا ہے۔ ان کی نماز جنازہ اسی مسجد میں ادا کی جائے گی، اس کے بعد انھیں پاکستان روانہ کیا جائے گا۔ اس وقت میت کی پاکستان منتقلی کیلئے برطانوی حکام کیساتھ کاغذی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ہمشیرہ کوثر والدہ کی میت کے ہمراہ پاکستان آئیں گی۔
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر شخصیات نے شریف برادران کی والدہ کے انتقال پر ان سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کے درجات بلند اور اہلخانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔
پنجاب حکومت نے بیگم شمیم اختر کے انتقال کی وجہ سے ان کے چھوٹے صاحبزادے میاں نواز شریف اور پوتے حمزہ شہباز کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر پیرول پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں شریف خاندان کیساتھ رابطے میں ہیں، لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ کو دونوں شخصیات سے ملنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ جیسے ہی بیگم شمیم اختر کے جنازے کے انتظامات مکمل ہونگے، میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ کو پیرول پر رہا کر دیا جائے گا۔