جدہ: سعودی خاتون " اُم سلطان" اپنی اولاد کے لاپتہ ہوجانے کے بعد پریشان حال ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق سعود ی شہری خاتون اُم سلطان کا کہنا ہے کہ اس نے چند برس قبل ایک پاکستانی سے شادی کی تھی۔ زندگی اچھی گزر رہی تھی۔ ایک سال قبل باہمی تعلقات میں تلخی پیدا ہوگئی۔ پاکستانی نے جو اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کررہا تھا ملازمت چھوڑ دی تھی ، گھر کے جملہ اخراجات ام سلطان کو برداشت کرنا پڑ رہے تھے۔ اسے قرض بھی لینا پڑا۔ روزگار کیلئے شوہر کی مالی اعانت بھی کی ، بے سود ثابت ہوئی۔ آخر میں شوہر سے علیحدگی کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہ آیا تو خلع کی درخواست دے دی۔
بچوں کو اپنی نگہداشت میں لے لیا۔ نقل کفالہ کی کوشش کی تاہم بچوں کا باپ راضی نہیں ہوا۔ عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔ گرفتاری کا حکم جاری ہوگیا تاہم روپوش ہونے کی وجہ سے اسے گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ اُم سلطان نے اپنی بپتا سناتے ہوئے مزید بتایا کہ 21 صفر جمعرات کو ملاقات کیلئے سابق خاوند گھر آیا اور یہ کہہ کر کہ وہ بچوں کو جمعہ کو واپس کردے گا انہیں لے کر چلا گیا۔ اس کے بعد اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ سعودی خاتون نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے گیارہ سالہ بیٹے سلطان، 6 سالہ فیصل اور 4 سالہ بیٹی فرح کو دیکھنے کیلئے تڑپ رہی ہے۔
اس نے ٹیلیفون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن سابق خاوند ٹیلیفون بند کئے ہوئے ہے۔ بچوں کی تلاش میں زرعی فارموں اور پرانے گھروں کے چکر تک لگائے ، کوئی جگہ ایسی نہیں چھوڑی جہاں اس کی موجودگی کا امکان تھا اور اسے تلاش نہ کیا گیاہو۔ ام سلطان کا کہنا ہے کہ اس کا سابق خاتون ذہنی عارضے میں مبتلا ہے، اسے ڈر ہے کہ وہ کہیں انتقام کے چکر میں بچوں کو نقصان نہ پہنچا دے۔
اُم سلطان نے پولیس میں رپورٹ درج کرا دی ہے البتہ ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اُم سلطان گورنر ریاض اور پولیس سے بچوں کی تلاش میں مدد کی امیدوار ہے۔