اسلام آباد:سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہندو بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ہم ان کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے، یہ مندر صرف ہندئوں کی ثقافت ہی نہیں بلکہ ہمارا قومی ورثہ ہے، اس کے تحفظ کے لئے ہمیں ماہرین کی خدمات لینا ہونگی۔جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں کٹاس راج مندر کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیمینٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کا استعمال پورے چکوال شہر کی آبادی سے زیادہ ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کو نوٹس کر دیتے ہیں اگر ضرورت پڑی تو چاروں چیف سیکریٹریز اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی طلب کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ مندر کے تاریخی تالاب میں پانی کی سطح کس طرح بحال کی جا سکتی ہے، اس کے لئے اگر دس کنویں بند کرکے یا سیمنٹ فیکٹری کی کھپت بند کرنا پڑے تو کرینگے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موٹروے کی جانب سے معائنہ کرنے پر نظر آتا ہے کہ آدھے سے زیادہ پہاڑ کاٹ دیئے گئے ہیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ فیکٹریوں کو نہیں بننا چاہیئے تاہم فیکٹریاں ایسی جگہ لگانی چاہئیں جہاں عام شہریوں کو مشکلات درپیش نہ ہوں، صاف پانی اور ہوا کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہے۔