بڈاپسٹ: عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم الجعفری نے کہا ہے کہ داعش شمالی شہر موصل میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے اس شہر کو سخت گیر جنگجوؤں کے پنجے سے آزاد کرانے کے لیے آپریشن سست روی کا شکار ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی وزیر خارجہ نے ہنگری کے دورے کے موقع پر بتایا کہ موصل میں جاری لڑائی میں اب تک داعش کے ایک ہزار سات سو سے زیادہ جنگجوؤں کو ہلاک اور ایک سو بیس کو گرفتار کر لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ عراقی فورسز نے گذشتہ ایک ماہ سے جاری کارروائی میں صوبہ نینویٰ کے ایک تہائی حصے کو داعش سے بازیاب کرا لیا ہے۔ موصل اسی شمالی صوبے کا دارالحکومت ہے۔
انھوں نے کہا کہ موصل میں لڑائی کے نتیجے میں باسٹھ ہزار سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے ہیں جبکہ حکام اس سے کہیں زیادہ تعداد میں شہریوں کے بے گھر ہونے کی توقع کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بے گھر ہونے والے مزید افراد کے استقبال کے لیے بھی تیار ہیں۔ ابراہیم الجعفری نے بڈاپسٹ میں اپنے ہنگرین ہم منصب پیٹر زیجارتو کے ساتھ دْہرے ٹیکس کے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق اپنی خام تیل کی پیداوار کو بڑھانا چاہتا ہے کیونکہ اس کو اپنے قومی بجٹ کی آمدن کا 90 فی صد تیل کی فروخت سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عراق کی غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر اس کو تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے اوپیک کے کوٹے سے مستثنی قراردیا جائے۔