لندن: تجربہ گاہوں میں بننے والے مصنوعی ہیرے اپنے معیار اور شفافیت میں بہت تیزی سے قدرتی ہیروں کے ہم پلہ ہو رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی ان کے استعمال اور صنعت میں قبولیت میں اضافہ کر رہی ہے لیکن اصلی ہیروں کی مارکیٹ پر کاری ضرب لگانا اس کی آخری منزل ہے جو ابھی اتنی قریب نہیں۔
مصنوعی ہیرے بنانے کا خیال نیا نہیں ہے۔ سائنسدان 19 ویں صدی کے وسط میں ہی جان گئے تھے کہ ہیرے اصل میں کاربن سے بنتے ہیں اور ان کے بننے میں بہت زیادہ گرمی اور دباؤ کا کردار ہوتا ہے۔ لیکن تجربہ گاہوں میں وہ ماحول بنانا 1950ء کی دہائی تک ممکن نہیں ہو سکا۔ تب سے اب تک بالکل "نقل بمطابق اصل" ہیرے بنانے کے لیے تین مختلف تکنیک استعمال ہو رہی ہیں۔ ان کا تعلق ظاہری شکل و صورت کے ساتھ طبعی خصوصیات جیسا کہ سختی، جو قدرتی ہیروں سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ لیزر کٹنگ اور پالشنگ کے آلات میں مصنوعی ہیروں کا استعمال بہت تیزی سے بڑھا ہے۔ تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ اس وقت 95 فیصد صنعتی ہیرے مصنوعی ہیں۔
مصنوعی ہیرے روایتی صنعت کے لیے خطرے کا باعث ہیں جن میں پہلا اور سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ انہیں قدرتی ہیرے کہہ کر بیچا جا رہا ہے۔ قدرتی ہیروں کی کٹائی اور گھسائی پر جو اخراجات بڑھ رہے ہیں، ان کے ساتھ ساتھ ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ مصنوعی ہیرے بچت دے رہے ہیں، ان کی قیمت اصلی ہیروں سے 15 سے 25 فیصد کم ہے۔ لیکن یہ چھوٹا خطرہ ہے۔ ایسے آلات موجود ہیں جو فوری طور پر جان سکتے ہیں کہ یہ مصنوعی ہیرا ہے یا قدرتی۔ لیکن زیادہ بڑا خطرہ ہے صارفین کی مارکیٹ کھو بیٹھنا جو قدرتی کے بجائے مصنوعی ہیروں کو اپنا پہلا انتخاب بنا لے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ قدرتی ہیروں کی صنعت کے حوالے سے "خونی ہیرے" کا تاثر مضبوط ہو چکا ہے یعنی ان ہیروں سے ہونے والی آمدنی کو مختلف تنازعات میں استعمال کیا جاتا ہے اور افریقہ میں یہ عام ہے۔ اس کے مقابلے میں مصنوعی ہیروں کی صنعت کسی بھی"تنازع سے پاک" اور "اخلاقی" تقاضوں پر پورا اترتی ہے۔
اس لیے صنعتی معاملات میں تو مصنوعی ہیرے عام ہو چکے ہیں کیونکہ یہ کم قیمت پر بھرپور کام کر رہے ہیں لیکن عام صارفین، جو خاص طور پر شادی کی انگوٹھی کے لیے ہیرا لیتے ہیں، جذباتی وابستگی کی وجہ سے قدرتی ہیروں کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔ اصل میں مصنوعی ہیروں کے ساتھ جو لفظ "مصنوعی" لگا ہوا ہے، اس کی وجہ سے عام لوگ اسے جعلی کا مترادف سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی مصنوعی ہیرے کو عام مارکیٹ میں قبولیت حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔ لیکن صنعتوں میں جو دھچکا مصنوعی ہیروں نے پہنچایا ہے، وہ قدرتی ہیروں کی مارکیٹ کے لیے کافی ہے۔