عدت نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ، 29 مئی کو سنایا جائے گا

عدت نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ، 29 مئی کو سنایا جائے گا

اسلام آباد :   ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد  نے  عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی ، بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر  فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ 

اپیلوں پر سماعت جج شاہ رخ ارجمند  نے کی۔ سماعت مکمل ہونے پر معزز جج نے کہا کہ فیصلہ محفوظ کیا جاتا ہے۔  عدالتی عملہ   کا  کہنا  ہے کہ عدت میں نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر فیصلہ 29 مئی کو سنایا جائے گا۔ 


قبل ازیں پی ٹی آئی وکلاء عثمان گِل، شعیب شاہین، ظہیرعباس، نیاز اللہ نیازی عدالت  میں پیش ہوئے۔  پراسیکیوٹر عدنان علی  بھی پیش ہوئے۔ 


جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ دلائل مکمل کریں ۔ وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ دلائل تو مکمل ہوچکے، رضوان عباسی نے دلائل دینے تھے۔  عثمان گِل نے صرف جواب الجواب دیناہے، دلائل مکمل ہیں ۔ 


وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدت میں نکاح کیس کی شکائت تاخیر سے دائر کی گئی۔  اس سے قبل پرائیویٹ شکائت دائر کی گئی لیکن وکیل تب بھی رضوان عباسی ہی تھے۔   ریکارڈ پر موجود ہے دورانِ عدت نکاح کی شکائت 5 سال 11 ماہ بعد دائر کی گئی ۔ بدنیت اور سیاسی انتقام لینے کےلئے دورانِ عدت نکاح کی شکائت دائر کی گئی ۔ 


وکیل نے کہا کہ شکایت کے ذریعے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی معاشرے میں عزت کو نقصان پہنچاناتھا۔  نکاح خواں مفتی سعید کو دورانِ ٹرائل سول عدالت نے روکا اور چںد سوالات کیے ۔   مفتی سعید سے سوالات پوچھنے کا مقصد مفتی سعید کے کیریکٹر کو واضح کرناتھا ۔ نوے کی دہائی میں رجیم چینج میں مفتی سعید کا بھی کردار تھا جس سے کیریکٹر واضح ہوتاہے ۔ 


وکیل عثمان گل نے کہا کہ پہلی درخواست کا شکائت کنندہ محمدحنیف ایک اجنبی شخص تھا، دوسری خاورمانیکا نے کی۔  دونوں شکایات میں عمران خان بشریٰ بی بی کے خلاف الزامات ایک ہی تھے ۔  محمدحنیف بطور گواہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوا ۔ اجنبی شخص محمدحنیف کا کیس سے کوئی تعلق نہ گواہ تھا۔ 


ماضی میں اعلیٰ عدلیہ نے ایک سال تاخیر سے شکایت دائر کرنے پر فیصلہ دیاہے۔ خاورمانیکا کی شکایت تو تقریباً 6 سال بعد دائر ہوئی، عزائم  میں بدنیتی واضح ہے ۔ شکائت تاخیر سے دائر کرنے کے سوال پر شکائت کنندہ کے وکیل وضاحت دینے میں ناکام رہے ۔   خاورمانیکا کو کرپشن کیس میں گرفتار کیاگیا جس کےبعد ضمانت ملنے پر شکائت دائر کی ۔ 


انہوں نے کہا کہ دوران عدت نکاح کی شکایت محمدحنیف نے واپس لی اور 48 گھنٹے میں خاورمانیکا نے شکایت دائر کردی۔  محمدحنیف اور خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی ہی تھے جس سے معلوم ہوتاکہ کہانی گھڑی گئی ۔ ایسے طریقہ کار سے دائر شکایت کو کوڑے دان میں پھینک دینا چاہیے۔   اگر کوئی شکایت کنندہ دستاویزات مہیا کرنے میں ناکام رہاتو مطلب دستاویز موجود ہی نہیں ۔ 


وکیل عثمان گل نے کہا کہ جب دستاویز ہی مہیا نہیں کیے گئے تو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کیوں دےدیا؟  شکائت کنندہ صرف دلائل کی غرض سے الزامات نہیں لگا سکتی، ثابت کرنا ضروری ہے ۔  ٹرائل کورٹ نے اپنا عدالتی مائنڈ غلط طریقے کار سے استعمال کیا۔  شادی ہوئی ہےیا نہیں ؟ کریمینل کورٹ کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ۔ 


انہوں نے کہا کہ کسی عدالت کے پاس اگر مخصوص اختیار نہیں تو کسی اور عدالت کے دائرہ اختیار میں داخل نہیں ہوا جاسکتا۔ فراڈشادی یا نکاح کے حوالے سے فیملی کورٹ فیصلہ کرتی ۔ کریمینل کورٹ نے فیملی کورٹ سے تو کوئی رائے ہی نہیں لی ۔ شکایت جب دائر کی تو عدت کا دورانیہ تو مکمل پوچکاتھا، شادی تو قانونی ہوئی ۔ اس سے قبل پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت کو حقائق بتائے ۔ 


وکیل کا کہنا تھا کہ حقائق بتانے پر پراسیکیوٹر راناحسن عباس کو اگلے ہی روز عدالت سے ٹرانسفر کردیاگیا ۔ اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ  آپ اس کے بعد کیا توقع کرسکتے ہیں؟  وکیل کا کہنا تھا کہ   طلاق کے بعد بشریٰ بی بی اپنے والدین کے گھر گئیں، عدت مکمل کی جس کے بعد نکاح کیا ۔  عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل تو عدالتی اوقات کے بعد بھی چلایاگیاتھا، ایسی سماعتیں غیرقانونی ہیں ۔