اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے نہیں آرمی چیف سے بات ہوسکتی ہے۔ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ادھر سے کوئی جواب نہیں آ رہا ۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کے حکم کے بغیر فوج کوئی کام نہیں کر سکتی، میں نے صرف یہی کہا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر یہ نہیں ہو سکتا تھا، یہ حقیقت ہے،لیکن میں نے کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا ۔ وزیر اعظم غیرمتعلق ہیں، آرمی چیف سمیت سب سے مذاکرات چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہمیں سیاستدان ہوں، آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتا ہوں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہےلیکن مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں ۔ آرمی چیف کےخلاف میں نے کوئی منفی بیان نہیں دیا، بدقسمتی سے ان کے بیانات نے معاملے کو ذاتی بنا دیا ہے،۔
ٹائمز ریڈیو کو انٹرویو میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت بہت کمزور ہوچکی ہے اور بظاہر یہ ایک مارشل لا جیسی صورتحال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت (ملک میں) جمہوریت رُک چکی ہے کیونکہ بنیادی طور پر بظاہر مارشل لا جیسا منظر ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ملک کو آرمی چیف چلا رہا ہے۔‘
تاہم ملک میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے کیونکہ جس پارٹی کا ملک میں 70 فیصد ووٹ بینک ہو، اسے ایسے اقدامات سے روکا نہیں جاسکتا۔‘
القادر ٹرسٹ کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ ٹرسٹ سے مجھے کیسے فائدہ ہوا۔ ٹرسٹ ڈیڈ میں درج ہے کہ ٹرسٹی کوئی مالی فائدہ، جیسے تنخواہ، حاصل نہیں کرسکتا۔
عمران خان نے اپنے کارکنان کو پیغام دیا ہے کہ منگل کو اسلام آباد میں ان کی گرفتاری کی صورت میں جماعت پُرامن رہے اور پُرتشدد سرگرمیوں کا حصہ نہ بنے۔