لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ندیم چن افضل نے کہا ہے کہ موجودہ بحران عمران خان نے پیدا کیا ہے اور فائدہ بھی ان کو ہی ہو رہا ہے جبکہ اتحدای جماعتوں کو سیاسی نقصان پہنچا ہے۔ چار ماہ پہلے خان صاحب کی مقبولیت کم تھی لیکن اب زیادہ ہو گئی ہے، کرسی کی لالچ اور مجبوریاں بحران ہی پیدا کرتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں ندیم افضل چن نے اس حقیقت کا ادراک کیا کہ موجودہ صورتحال کے باعث اتحادی جماعتوں کو سیاسی نقصان ہوا ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کا موقف ہے کہ اگر حکومت نہ لیتے تو مزید نقصان ہوتا کیونکہ کچھ خواہشات تھیں، اور ان خواہشات کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کو جلد بھیجنا مقصود تھا۔
رہنما پیپلزپارٹی نے انکشاف کیا کہ اس وقت اسلام آباد میں تین تھیوریاں چل رہی ہیں پہلی تھیوری یہ کہ بجٹ کے بعد حکومت جائے، دوسری تھیوری صوبے نہیں وفاق میں انتخابات ہوں، تیسری تھیوری ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے، موجودہ صورت حال میں کچھ ٹیکنوکریٹس اسلام آباد میں وی آئی پی پروٹوکول میں پھر رہے ہیں۔
ندیم افضل چن نے موجودہ بحران میں اتحادی جماعتوں کا ہاتھ ہونے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کرسی کی لالچ اورمجبوریاں بحران ہی پیدا کرتی ہیں، ہر کسی کی اپنی خواہشات اور مجبوریاں ہوتی ہیں مگر حکومت کو پورا اختیارات نہ ملے تو چھوڑ دینی چاہئے، کوئی کسی کونہیں پھنساتا اتنا ”کاکا“ کوئی بھی نہیں ہے،لیکن اس سارے بحران کا فائدہ کس کو ہوا؟ عمران خان کو، بحران پیدا بھی خان صاحب نے کیا اور فائدہ بھی ان کو ہورہاہے۔
ملک کی معاشی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلوں کیلئے سیاسی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جو ابھی کون ادا کرے گا؟ اگر بجٹ کے بعد حکومت چھوڑنے کا کہا جائے تو پھر مشکل فیصلے کون کرے گا؟ اکنامک ریفارمز کریں یا حکومت چھوڑ دیں، اس ضمن میں سنجیدہ مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کے حالات بدتر ہیں اس لئے سب کو تھوڑی قربانی دینا ہو گی۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ بے شک اسٹیبلشمنٹ کافی نیوٹرل ہوگئی ہے اور اگر مزید ہو جائے تواور بہتر ہو گا، پاکستان مسلم لیگ (ن) والے پریشان ہیں کہ پچھلا سارا گند ان کے اوپر ڈالا جا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ملک میں ہر کرائسز کے بعدپیپلزپارٹی کوحکومت دی گئی اور جب کرائسز سنبھل جاتا ہے تو سارے ٹھیکیدار بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کرائسز ختم ہونے پر میاں نواز شریف کو حکومت ملتی تھی لیکن ایسا پہلی بار ہے کہ میاں صاحب کو مشکل وقت میں حکومت ملی ہے، کرائسز میں حکومت آسان نہیں، اس وقت سارے ادارے پریشان ہیں، گزشتہ کچھ دنوں میں جو واقعات ہوئے ان کو اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بندی سمجھتا ہوں کیونکہ یہاں کچھ لوگ 2028ءتک کی پلاننگ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔