لاہور: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا ردعمل بھی آگیا ، کہا کہ پہلے تو انہیں بارودی سرنگ نظر نہیں آئی تھی اب کیوں نظرآرہی ہے ۔ یہ لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش نہ کریں ۔
اپنے بیان میں شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے پیداوار میں اضافہ کیا اور روزگار کے مواقع پیدا کیے ۔ پٹرول دیگر ممالک میں زیادہ مہنگا تھا ، جب ہم پٹرول کی قیمت بڑھاتے تھے تو یہ ہم پر تنقید کرتے تھے ۔ انہوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے سبسڈی کم کریں گے ۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہم پیسے دیکر گئے تھے لیکن یہ قبول نہیں کریں گے ، قرضے اگر بڑھیں گے تو جی ڈی پی بھی بڑھے گی ۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ قوم پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ہو سکتی ، ہم نے سبسڈی کو ایک ماہ تک کھینچا ہے ۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران حکومت کوئی پیسے چھوڑ کر نہیں گئی بلکہ سابق حکمران ہر جگہ بارودی سرنگ بچھا کر گئے ہیں ۔ عمران خان اور شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ، جس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 21 ارب ڈالر قرضے لیے جو پاکستان نے واپس کرنے ہیں ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان ہر دور میں پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں ، 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا ۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مراحل پر دوحہ جارہا ہوں ۔ شہباز شریف ٹماٹر کی قیمت پر نظر رکھنے کیلئے آیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سردار عثمان بزدار نے پنجاب میں 16 سیمنٹ فیکٹریوں کے لائسنس بیچے جبکہ شہباز شریف نے 10 سال میں ایک بھی سیمنٹ لائسنس نہیں دیا ۔