اسلام آباد : سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز ال سعود نے وزیر اعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں جس میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبد العزیز ال سعود نے آج وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔
ملاقات میں دوطرفہ امور، علاقائی امن و سلامتی اور خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال سمیت دونوں ممالک کے درمیان دفاع اور سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم نے دوران ملاقات خادمین حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز ال سعود کے ساتھ ساتھ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان ال سعود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے سعودی وزیر دفاع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہر محاذ پر پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور میرے بطور وزیراعظم پچھلے دور میں سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کے لیے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ مذہب، تاریخ اور ثقافت پر مبنی دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستانی عوام کے دلوں میں سعودی شاہی خاندان کے لیے ایک خاص مقام ہے۔
وزیر اعظم نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کونسل کے قیام سے سرمایہ کاروں کے لیے ایک ون ونڈو آپریشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس سے کاروبار اور سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے سعودی وزیر دفاع سے کہا کہ ہم آپ کے بڑے بھائی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔
وزیر اعظم نے پاکستان کا سب سے بڑا سول ایوارڈ نشان پاکستان ملنے پر سعودی وزیر دفاع کو مبارکباد دی جبکہ سعودی وزیر دفاع نے وزیر اعظم شہباز شریف کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
سعودی وزیر دفاع نے کہا کہ یوم پاکستان کی پریڈ میں بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آج کی پریڈ میں پاکستان کی افواج کی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔
انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔
اس کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز ال سعود سے ملاقات کی۔
ملاقات میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں مل کر کام کرنے اوردوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کا برادرانہ رشتہ مشترکہ عقیدے اور تاریخی تعلقات سے عبارت ہے۔
صدر مملکت نے مشکل وقت میں پاکستان کی حمایت کرنے پر سعودی عرب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی قیادت اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن کو بھی سراہا۔
اس موقع پر سعودی وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اسٹریٹیجک اور دفاعی تعاون کی طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کو مل کر کام کرتے ہوئے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔
ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع و دفاعی پیداوار خواجہ محمد آصف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کے وزیر دفاع نے آج راولپنڈی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔
شہزادہ خالد بن سلمان اور آرمی چیف نے باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں بالخصوص دفاع میں تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر سعودی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں اور وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے خیر خواہ رہے ہیں۔
شہزادہ خالد بن سلمان اپنے ایک روزہ دورہ پاکستان کے اختتام پر وطن واپس روانہ ہو گئے جہاں نور خان ایئر بیس پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے انہیں الوداع کہا۔