اسلام آباد : وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کر کے درست فیصلہ کیا ہے ۔ ملک میں شدید معاشی بحران ہے ۔ بیک وقت انتخابات سے الیکشن کی شفافیت پر سوال نہیں اٹھے گا۔ سابق حکومت نے دہشتگردی کو ایک بار پھر ملک پر مسلط کر دیا ۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات سے قبل پورے ملک میں نگران سیٹ اپ بنایا جاتا ہے، 2 اسمبلیوں کا الیکشن مزید سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ معروضی حالات کے مطابق ہے، اس وقت سکیورٹی چیلنج ہے اور معاشی بحران ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ماضی میں خیبرپختونخوا میں پانچ ماہ سے زیادہ نگران سیٹ اپ رہا۔ 1997 سے لے کرآج تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی انتخابات ایک ساتھ ہوتے رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ انتخابات شفاف اورغیرجانبدانہ ہوں گے ۔ بیک وقت الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی، ملکی معاشی اورسکیورٹی حالات کے پیش نظر اکتوبر میں الیکشن کی تاریخ دی گئی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 1940 میں جب قرارد پاکستان پیش اور منظور ہوئی تو رمضان کے مبارک مہینے میں انگریز سے آزادی ملی، پاکستان ڈکٹیٹرشپ سے لے کر سیاسی ادوار سے گزرا، بڑے بڑے سیاسی عدم استحکام دیکھے، آج پھر پاکستان معاشی اور سیاسی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ حالیہ معاشی اور سیکیورٹی حالات میں انتخابات پر بحث ہو رہی ہے، آئین کے تحت پورے ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے ہوتے ہیں، وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے اکھٹے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے، کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں ؟ آئین کا آرٹیکل 254 معینہ مدت میں عمل مکمل نہ ہونے پر تحفظ دیتا ہے، الیکشن کمیشن شفاف، غیر جانبدارانہ، منصفانہ انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔