جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا صدارتی ریفرنس کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا صدارتی ریفرنس کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار 

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل پر حیرانی اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور اس ضمن میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاءبندیال کو خط لکھ دیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو لکھے گئے خط میں بینچ کی تشکیل پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں، اتنے اہم کیس کیلئے بینچ کی تشکیل سے پہلے کسی سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی۔ 
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار کی ہفتے کے روز درخواست کی سماعت میں صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا گیا، میں حیران ہوں کہ جو ریفرنس دائر ہی نہیں ہوا تھا اسے مقرر کرنے کا حکم کیسے دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ بار کی پٹیشن اور صدارتی ریفرنس کو اکٹھا کر کے نہیں سنا جا سکتا۔ 
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا ہے کہ لارجر بنچ میں سینئر ججوں کو شامل نہیں کیا گیا اور تشکیل سے پہلے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا، بینچ میں سینیارٹی پرچوتھے ، آٹھویں اور 13 ویں نمبر پر شامل ججوں کو شامل کیا گیا حالانکہ جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججوں کا بینچ میں شامل ہونا چاہئے۔ 
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بات قابل فہم ہے کہ بار کی درخواست آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر ہوئی اور اس پر عدالت حکم دے سکتی ہے، لیکن درخواست کے ساتھ ریفرنس کو یکجا کر کے کیسے سنا جا سکتا ہے؟ درخواست 184/3 کے اختیار سماعت میں سنی جا رہی ہے جبکہ ریفرنس مشاورتی اختیار سماعت ہے۔ 
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی نقول اٹارنی جنرل، صدر سپریم کورٹ بار، سپریم کورٹ ججز اور تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی ارسال کی ہیں۔ 
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاءبندیال نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر ریفرنس کی سماعت کیلئے لارچر بینچ تشکیل دیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شامل نہیں ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں