اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کو براڈشیٹ اسکینڈل رپورٹ پیش کر دی گئی اور وزیراعظم نے رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔
اس حوالے سے حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ رپورٹ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی جہاں جائزہ لے کر رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دی جائے گی ۔
خیال رہے کہ براڈ شیٹ کیس کے معاملے پر جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے اپنی تحقیقات کو مکمل کرکے رپورٹ کی صورت میں مرتب کر لیا ہے ۔ اس رپورٹ میں اہم شخصیات کے بیانات اور دستاویزات شامل ہیں ۔
براڈ شیٹ انکوائری کمیشن نے یہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے ۔ اس معاملے پر وفاقی وزرا میڈیا کو بریفنگ دیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ انکوائری رپورٹ 100 صفحات پر مشتمل ہے ۔
واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں یہ انکوائری کمیشن رواں سال 29 جنوری کو قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد براڈ شیٹ کے معاملے کی تحقیقات کرنا تھا ۔ انکوائری کمیشن نے 9 فروری کو اپنی تحقیقات کا آغاز کیا ، جسے 22 مارچ کو مکمل کر لیا گیا ۔
انکوائری کمیشن کی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ وہ براڈ شیٹ کے معاملے کی پانچ حصوں میں جانچ پڑتال کرے جن میں فرمز کا انتخاب ، معاہدے کی منسوخی ، آئی اے آر اور براڈ شیٹ کے درمیان تصفیہ ، ثالثی اور ادائیگی شامل تھی ۔
میڈیا میں اس معاملے نے طول پکڑا تو وزیراعظم عمران خان کو خود اس پر اپنا بیان جاری کرنا پڑا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں براڈ شیٹ پاکستانی اشرافیہ کی جانب سے کی جانے والی منی لانڈرنگ اور اس کی تحقیقات کو رکوانے والے عناصر کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے ۔
ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کی جانب سے جو انکشافات سامنے آئے ہیں ، اس نے ایک بار پھر حکمرانوں کی منی لانڈرنگ اور کرپشن کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے ۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن سے کرانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ۔
لیگی رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا کہ جسٹس عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں ، عمران خان سے وابستہ شخص سے کیسے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ درست تحقیقات کرے گا ۔