لندن : برطانیہ کی ایک تہائی نشستوں پر مسلم ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے، غزہ میں جاری جنگ بھی برطانوی الیکشن پر اثر انداز ہوگی جس کے باعث مسلم اکثریتی علاقوں میں برطانوی حکمران جماعت کی پاپولیرٹی میں کمی ہوئی ہے اور اپوزیشن امیدوار غزہ کارڈ استعمال کررہے ہیں۔
ایک نئے تجزیئے سے پتا چلا ہے کہ برطانوی مسلمانوں کا ووٹ ملک بھر میں ایسی نشستوں پر فیصلہ کن اور اہم کردار ادا کر سکتا ہے جہاں کانٹے دار مقابلے کی توقع ہوتی ہے ۔ ہینری جیکسن سوسائٹی نامی تھنک ٹینک نے انکشاف کیا کہ برطانیہ میں اسلام ایسی 220 سوئنگ نشستوں میں 129 پر سب سے بڑا اقلیتی مذہب ہے اور ان کے ووٹوں کا تناسب 58.6فیصد ہے ۔
ایسی نشستوں میں دوسرا سب سے بڑا اقلیتی مذہب ہندو مت ہے جن کی 23 پرووٹوں کا تناسب (10.5 فیصد) ہے، اس کے بعد چھ نشستوں پر سکھ مذہب ہے جن کے ووٹوں کا تناسب (2.7 فیصد) اور تین نشستوں پر یہودیت کے پیروکاروں کا تناسب (1.4 فیصد) ہے۔
کانٹے دار نشستوں کی شناخت پولیٹیکل کنسلٹنسی الیکٹورل کیلکولس کے ذریعے کی گئی تھی جو ایک معمولی سیٹ کو ایک ایسی سیٹ کے طور پر بیان کرتی ہے جہاں جیت کا مارجن 10 فیصد یا اس سے کم ہونے کی امید ہے۔ عام انتخابات میں 220 ایسی نشستیں تمام نشستوں کا ایک تہائی (33.8 فیصد) بنتی ہیں۔