اسلام آباد :ملک میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے ، شارٹ فال بڑھنے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اس وجہ سے ملک بھر میں لوگ پریشان ہیں اور کاروبار بھی متاثرہورہا ہے۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی باتیں اب قومی اسمبلی میں بھی ہورہی ہیں۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے اسمبلی اجلاس میں تمام بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بند کی جائے۔
پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کاکہنا ہے کہ گرمی میں عوام کا برا حال ہے، نہ بجلی کا وزیر آ رہا ہے نہ پانی کا۔ پورے ملک میں بجلی کا بحران ہے، ظلم یہ کرتے ہیں اور گالیاں ہم کھاتے ہیں۔ بجلی کا نرخ تو روز بڑھ رہا ہے لیکن لوگوں کو بجلی نہیں دی جا رہی، کیا ہم اس لیے حکومت میں آئے تھے۔
ان کاکہنا تھا کہ کیا پشاور، پنجاب، بلوچستان، لاڑکانہ اور سکھر کے عوام پاکستانی نہیں ہیں، ہم بے عزتی کے لیے یہاں نہیں بیٹھے۔ لوڈشیڈنگ کرنی ہے تو وقت مقرر کریں۔ اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، ملک میں درجہ حرارت 44 سے 48 ڈگری چل رہا ہے، خدارا ہوش کے ناخن لیں اور معاملے کو حل کریں۔ بجٹ اجلاس ہے اور صرف 2 وزیر آتے ہیں۔ لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور سوئی گیس کی فراہمی کنٹرول سے باہر ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال بڑھنے سے مختلف علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار 765 میگاواٹ ہے، بجلی کی مجموعی پیداوار 20 ہزار 235 میگاواٹ ہے جبکہ ملک بھر میں بجلی کی طلب 27 ہزار میگاواٹ ہے۔ ذرائع کے مطابق پن بجلی کی پیداوار 8 ہزار میگاواٹ ہے، سرکاری تھر مل پاور پلانٹس 520 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں اور نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ ہے۔