آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں ،مزید مشکلات آنے والی ہیں،  انتخابات 2023 میں ہوں گے: وزیر اعظم 

آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں ،مزید مشکلات آنے والی ہیں،  انتخابات 2023 میں ہوں گے: وزیر اعظم 
سورس: File

اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلے ریاست پھر سیاست ہوگی۔ حکومت میں آکر سوچا تھاقبل از وقت انتخابات کرائیں گے لیکن اب  سب اتحادی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے حکومت مدت پوری کرے گی۔انتخابات 2023 میں ہوں گے۔ 

 وزیراعظم نےاسلام آباد میں لیگی سینیٹرز سے خطاب میں کہا کہ کب تک  چین اور سعودی عرب ہماری مدد کرتے رہیں گے؟ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ ہمیں  متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ رونے دھونے سے  نہیں موثر اقدامات سے حالات سدھریں گے۔

  

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پہلے ریاست اور پھر سیاست کو اتحادی حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے پا گئی ہیں، چین پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے، سابق حکومت کی سنگین غلطیوں سے ملک ناقابل تلافی نقصان پہنچا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے،

آئی ایم ایف کے ساتھ 30 روپے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس کا معاہدہ کیا، ساڑھے تین سال قوم کو ایک دھیلے کا بھی ریلیف نہ دیا، موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کیا، پہلی بار صاحب ثروت افراد پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے، لوڈ شیڈنگ پر قابو پائیں گے، پاکستان کھویا ہوا مقام جلد حاصل کر لے گا۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس پر عمل نہیں کیا، ماضی میں دنیا میں جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتیں تو ملک میں بڑھا دی جاتی تھیں لیکن قیمتوں میں کمی عوام کو منتقل نہیں کی جاتی تھی، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان لی تھیں، آئی ایم ایف کے ساتھ 30 روپے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا لیکن عالمی منڈی کے مطابق قیمتیں بڑھانے کے وعدے پر عمل نہیں کیا اور اپنے کئے ہوئے معاہدے کی دھجیاں بکھیر دیں،

مارچ میں جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں زیادہ تھیں تو پی ٹی آئی حکومت نے تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے اچانک قیمتیں کم کر دیں، پی ٹی آئی حکومت نے تیل کی مد میں کوئی رقم مختص نہیں کی اور نہ ہی کابینہ سے منظوری لی، اس کا مقصد یہ تھا کہ وہ آنے والی حکومت کیلئے جال بچھا کر جائے، تیل کی قیمتیں بڑھنے پر میاں نواز شریف سمیت سب سیاسی رہنمائوں کو تشویش تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے ساڑھے تین سال غریب عوام کو ایک دھیلے کا ریلیف نہیں دیا بلکہ ملک کو مشکل میں ڈالا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیام پاکستان کیلئے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانی و مالی قربانیاں دیں لیکن گذشتہ 75 سال میں قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں ہوئے، پاکستان کیلئے قربانیاں دینے والوں کے ذہن میں یہ تصور تھا کہ یہاں پر میرٹ، ایمانداری اور دیانتداری کا بول بالا ہو گا اور یہ ملک کرپشن سے پاک ہو گا، ہمارے ہمسایہ ممالک اپنے راستے کا خود تعین کرکے اور اتحاد و تنظیم پر عمل کرکے ہم سے کہیں آگے نکل گئے ہیں۔

چین، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، چین نے پاکستان کو مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے 2.3 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ہمیں اب اپنی اصلاح کرنی ہے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، ریکوڈک جیسا منصوبہ فعال نہیں ہوا، یہاں پر اربوں کھربوں ڈالر کے خزانے ہیں لیکن ہم آج بھی ان سے فائدہ اٹھا نہیں پا رہے،

انہوں نے کہا کہ یہ قوم کا نہیں قیادت کا قصور ہے جس نے غلط طریقہ سے معاملات کو چلایا، ایسی کئی اور مثالیں بھی ہیں۔  ماضی میں جھانکنے اور رونے دھونے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، فیصلہ کر لیں کہ تاریخ کا رخ موڑنا ہے، پھر اﷲ تعالیٰ بھی ہماری مدد کرے گا، ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے شبانہ روز محنت کریں گے، پاکستان آج مشکل وقت سے گزر رہا ہے، ماضی کی حکومت نے چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے، چین اور سعودی عرب کب تک ہماری مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بھی یہ سوچتے ہوں گے کہ پاکستان کب اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا۔ پی ٹی آئی کی بدترین غفلت اور کرپشن کی وجہ سے ملک کو آج ان حالات کا سامنا ہے ۔ یہ انڈر۔19 نہیں انڈر۔12 تھے جنہوں نے قوم کے وسائل برباد کئے، گندم، چینی، گیس سمیت کئی شعبوں میں سکینڈلز سامنے آ رہے ہیں، ہمیں قیمتیں مجبوراً بڑھانا پڑی ہیں، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے ریاست اور پھر سیاست ہو گی،

انہوں نے کہا کہ  ہمیں اپنے ملک کا مقدر بدلنا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط تقریباً طے ہو چکی ہیں، اگر مزید شرائط نہ لگا دی گئیں تو اگلے چند دن میں معاہدہ ہو جائے گا، ہم نے آئی ایم ایف معاہدے کے ذریعے معاشی صورتحال کو بہتر بنانا ہے لیکن خوشحالی راتوں رات نہیں آئے گی، ہمیں مالیاتی استحکام لانا ہے،

وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات کریں گے، آئی ایم ایف بھی کہتا ہے کہ سابق حکومت کی طرف سے کئے گئے معاہدے کی شرائط پوری کریں کیونکہ ہمیں اعتماد نہیں ہے۔ ہمارا راستہ مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، ابھی مشکلات آنی ہیں، قومی ترقی و خوشحالی کے فیصلوں کو سرفہرست رکھیں گے، ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہو کر ترقی و خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہو گی، قوم سے غلط بیانی نہیں کروں گا اور نہ ہی قوم کو دھوکہ دیں گے، یہ نہیں کہیں گے کہ 300 ارب ڈالر لے کر آئیں گے،

 وزیراعظم نے کہا کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہانے اور نئے پاکستان کی بات نہیں کریں گے، پاکستان وہی ہے جو قائداعظم کا پاکستان ہے، قوم کو ترقی و خوشحالی کی طرف لے جانے کیلئے حکومت، سیاسی قیادت اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا بجٹ میں عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے لیکن عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے 2 ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا، مزید ریلیف بھی دیں گے، چند دنوں میں قوم سے خطاب کروں گا، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ میں صاحب ثروت لوگوں پر نیٹ انکم ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ 

عام آدمی نے ہمیشہ ملک کیلئے قربانی دی ہے، کسانوں اور مزدوروں کی وجہ سے زراعت اور صنعت چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں میاں نواز شریف کے دور میں دی جانے والی مفت ادویات اور علاج کی سہولیات پی ٹی آئی حکومت نے ختم کر دیں، لیپ ٹاپ سکیم پر سیاست کی گئی جو کورونا کے دوران نوجوانوں کیلئے روزگار کا وسیلہ بنی۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومیں یکسوئی کے ساتھ دن رات محنت سے بنتی ہیں، دنیا میں جب گیس کی قیمتیں کم تھیں تو ماضی کی حکومت نے کوئی طویل المدت معاہدہ نہیں کیا، اگر معاہدہ کیا گیا ہوتا تو آج ملک کو سستی گیس مہیا ہو رہی ہوتی، نواز شریف کے دور میں 13 ڈالر پر ایل این جی مل رہی تھی، ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، ہمیں گیس کی ضرورت ہے لیکن اب مل نہیں رہی، ملک میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے پوری طرح کوشاں ہیں،

عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل کا سامنا ہے، لوڈ شیڈنگ پر قابو پائیں گے، پی ٹی آئی کی حکومت نے سنگین غلطیاں کیں جس سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، ہم صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کریں گے، جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو الیکشن کے حوالہ سے اتحادیوں میں مختلف آراء تھیں لیکن پھر اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی آئینی مدت پوری کریں گے، مسلسل محنت اور یکسوئی کے ساتھ ہم آگے بڑھیں گے،

موجودہ صورتحال کے حوالہ سے آپ لوگوں کو اعتماد میں لینے کیلئے بلایا گیا، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، چین کی حکومت سے سی پیک کی بحالی اور ایم ایل ون منصوبہ پر بات ہوئی ہے، چین کے وزیراعظم نے ایم ایل ون منصوبہ میں تعاون کا یقین دلایا ہے، ساہیوال، پورٹ قاسم، تھر اور حب میں 1300، 1300 میگاواٹ کے بجلی کی پیداوار کے منصوبے اس وقت لگائے گئے تھے جب ملک میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی لیکن ہماری روایات اور پرانے تعلقات کو نقصان پہنچایا گیا، حکومت سنبھالنے کے بعد کئی چیلنجز کا سامنا تھا، اﷲ تعالیٰ اس قوم کی اصلاح کرتا ہے جو خود اپنی اصلاح کیلئے تیار ہو، ماضی کی حکومت کے غلط فیصلوں کا خمیازہ آج عوام بھگت رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔

وزیراعظم نے جاپان، چین، جرمنی سمیت مختلف ملکوں کی مثال دی جو ترقی کی دوڑ میں کبھی ہم پیچھے تھے لیکن شبانہ روز محنت سے ترقی یافتہ ملک بن گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جلد وہ وقت آئے گا کہ پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کے احکامات، اسوۂ رسولﷺ اور اقبال کے اشعار ہمارے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ دن رات ملک کو درپیش مختلف مسائل اور چیلنجوں کے بارے میں اجلاس منعقد کرتے ہیں اور ہر وقت ملک کی بہتری کیلئے سرگرداں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے حوالہ سے کل بڑی خوشخبری ملی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ترسیلات زر بھجوانے کا ریکارڈ قائم کر دیا، سابق حکومت کو سچ بولنا چاہئے اور قوم سے معافی مانگنی چاہئے لیکن دھوکہ دینا اور جھوٹ بولنا ان کی سیاست ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہوش کے ناخن لینے ہیں اور پاکستان کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرنا ہے، ترقی یافتہ قوموں کے نقش قدم پر چلنا ہے، اﷲ نے ہمیں بے بہا نعمتوں اور وسائل سے نوازا ہے، پاکستان ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں بڑے ڈیموں کا سنگ بنیاد رکھا، ڈیموں سے 40 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے،

یہ منصوبے دہائیوں پر مکمل ہو جانے چاہئیں تھے، ہم مشکلات سے نبرد آزما ہوتے ہوئے پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے، اس کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، 12 بجے اٹھ کر بھاشن دینے سے ملک ترقی نہیں کرتے، دن رات محنت کو اپنا شعار بنانا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آہستہ آہستہ کشکول توڑ کر دم لیں گے اور قومی وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔

مصنف کے بارے میں