اسلام آباد: پنجاب میں حکومتی جماعتوں کا باہم ملکر ضمنی انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی سینئر نائب صدر پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔ پنجاب میں حکومتی اتحاد کو "لوٹے" کا مشترکہ نشان الاٹ کرنے کی سفارش کردی ہے۔
فواد چودھری نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ پاکستان ایک خطرناک بیرونی سازش کے نتیجے میں ایک سنگین کثیرالجہتی بحران سے گزر رہا ہے۔ ایک جانب معیشت تو دوسری جانب آئین و سیاست اس بحران کی زد میں ہیں ۔ 2018 کے عام انتخابات میں ایک دوسرے کیخلاف برسرِپیکار جماعتیں مرکز و صوبوں میں انتخابی اتحاد کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے کا آغاز تحریک انصاف کے منتخب جمہوری وزیراعظم کیخلاف 8 مارچ 2022 کو عدمِ اعتماد کی تحریک کے ضمن میں ہوا۔ اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں تاریخ کی بدترین ہارس ٹریڈنگ کا ڈول ڈالا گیا۔ ضمیر فروشی، ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کے سلسلۂ جرم کی ابتدا مرکز سے ہوئی۔
فواد چودھری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 20 ایسے اراکین سامنے آئے جنہوں نے آئین و قانون سےانحراف، ضمیر کو دولت و سازش کی دہلیز پر سرنگوں کیا۔نتیجتاً کمیشن کی جانب سے ان کی نشستیں خالی قرار دے کر ضمنی انتخاب کے انعقاد کا فیصلہ و شیڈیول جاری کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ، فلورکراسنگ اور ضمیرفروشی جیسی شرمناک رسم پروان چڑھانے والی ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے انتخابی اتحاد کا اعلان کیا ہے، ان جماعتوں نے ضمنی انتخابات میں زیادہ تر انہی لوٹوں کو میدان میں اتارا ہے جنہیں کمیشن نے فلورکراسنگ پر نااہل کیا۔ عملاً اب تحریک انصاف ہی بطور حزبِ اختلاف اس کثیر الجماعتی اتحاد کا مقابلہ کررہی ہے،لازم ہے کہ ان تمام جماعتوں کو ایک انتخابی اکائی تصور کیا جائے، ان جماعتوں کو اپنے انفرادی انتخابی نشانات کے استعمال سے روک کر مشترکہ انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہماری رائے میں اس کثیرالجماعتی اتحاد کیلئے ”لوٹا“ موزوں ترین انتخابی نشان ہے،انہیں لوٹے کا نشان ملنے سے عوام الناس کو دورانِ انتخاب ووٹ کے حوالے سے فیصلہ سازی میں مدد ملے گی ۔انہیں لوٹے کا نشان ملنے سے ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوں گے،ان جماعتوں کو لوٹے کا نشان ملنے سے انتخابی عمل میں دلچسپی کا پہلو نمایاں ہوگا۔