اس وقت ہر سیاسی جماعت کے مرکزی لیڈران ایک ہی بات کو ڈسکس کر رہے ہیں وہ ہے فیٹف کا گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکالے جانے کے حوالے سے ،تو ان سب کا بھنگڑا قبل از وقت ہے،اور اب پی ٹی آئی ،جماعت کی خواہش ہے کہ اس کا کریڈٹ وہ لیں کہ جو کچھ بھی ہوا ہے ہماری کوششوں کی مرہون منت ہوا ہے اور (ن)لیگ کی الگ کوشش ہے کہ ہمارے دور حکومت میں ہوا ہے تو اس کا کریڈٹ تو ہمیں ملنا چاہیے اور خیر سے پی پی پی اس کا سہرا، اپنے سر لینا چاہتی ہے۔ہر سیاسی جماعت کے لیڈرز بھنگڑے تو ڈال رہے ہیں مگر اپنی پرفارمنس پہ اس بات پہ نہیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر آئی ہے۔
اس وقت مجھ سمیت ہر پاکستانی کو خوشی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں شامل ہونے جا رہا ہے کریڈٹ تو سب لینا چاہتے ہیں مگر میں ایک ماضی کی تلخ حقیقت بھی آپ سب کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں ۔کچھ عرصہ پہلے جب فیٹف کا معاملہ عروج پہ تھا اور پاکستان کے لیے پرفارمنس ڈے انتہائی نازک تھے اور ٹی ایل پی،کا اُن دنوں پر امن احتجاج چل رہا تھا جس کو خونی احتجاج میں اُس وقت کی حکومت وقت نے بدل دیا جس کا منفی تاثر پاکستان اور پاکستانی قوم کو ہی بُھگتنا تھا ،یوں تو پاکستان میں بہت سی جماعتیں ہیںٹی ایل پی بھی ایک سیاسی جماعت ہے اگر وہ احتجاج کر رہے تھے اُن کو یوں نہ روکا جاتا اور پُر امن احتجاج چلنے دیتے مگر اس بات کا اُس وقت نہیں سوچا گیا تھا اب سب لوگ اپنے اپنے ماتھے پہ سہرا سجانے کے لیے بن ٹھن کے لائن میں کھڑے ہیں۔
اب بھی محتاط رہیے! ابھی بے وقت کی راگنی سے گریز کرئیے،یہ بات میں اس لیے کہہ رہی ہوں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ بیشک پاکستان نے اپنے تمام اہداف مکمل کر لیے ہیں جس کے بعد فیٹف کی ٹیم مستقبل میں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے اس بات کا تعین کرے گی کہ پاکستان نے سفارشات پہ عمل کیا ہے کہ نہیں،کیونکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی مد میں اصلاحات کی ہیں اور پاکستان کا دورہ کرکے اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ آیا پاکستان کی جانب سے اُٹھائے گئے یہ اقدامات مستقبل میں نافذالعمل رہ پائیں گے یا نہیں اس ساری بات کے بعد اب تمام سیاسی لیڈران اپنی اپنی بے وقت کی راگنی کو بند کریں اور پوری توجہ اس ہدف کو پورا کرنے پہ لگائیں۔
واضح رہے گرے لسٹ سے نکلنے میں ابھی ہم ایک قدم دور ہیں ،فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے چار سال پہلے پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پانے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا تھا اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا گرے لسٹ کے نام سے معروف اس لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو 34نکات پر مشتمل دو عملی منصوبوں کو مکمل کرنا تھا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ پاکستان کسی دہشت گرد جماعت یا تنظیم کی مالی معاونت نہیں کی جا رہی ہے۔
پچھلے کچھ عرصے میں ہونے والے اجلاسوں میں پاکستان کی کارکردگی سے ادارے پوری طرح مطمئن نہ ہو سکے مگر دو روز قبل جرمنی کے دارالحکومت برلن میں فیٹف کا اجلاس اس نتیجے پہ پہنچا ہے پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے دئیے گئے 34نکاتی پروگرام کے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں جس کا اعتراف فیٹف کے صدر نے اپنے خطاب میں بھی کیا تھا،تو اصولی طور پہ پھر تو پاکستان کا نام اس لسٹ سے نکال دینا چاہیے تھا ۔
میں اپنے قارئین کو بتانا چاہتی ہوں کہ یاد رکھیے پاکستان کو 2018میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کا حصہ بنایا گیا۔ابھی موجودہ صورتحال کچھ یوں ہے کہ سیاسی لیڈران تو جشن منا رہے ہیں مگر حقیقی صورتحال کچھ مختلف ہے اگر میں حقیقی صورتحال پہ روشنی ڈالوں تو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو اعلامیہ جاری ہوا ہے اور ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلینر نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا نہیں جا رہا ،پاکستان کو اس لسٹ سے اُس وقت نکالا جائے گا جب ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی ،فیٹف کی ٹیم پاکستان کا دورہ اکتوبر میں کرے گی اور اس دورے کے کامیاب ہو جانے کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے متعلق باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
مگر ایک بات یاد دلاتی چلوں کہ پاکستان اگر آج گرے لسٹ میں ہے تو اس کے پیچھے 2اہم وجوہات ہیں جن کو ہم کسی بھی صورت اگنور نہیں کر سکتے ۔
نمبر ایک انٹرنل ملکی صورتحال سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے ہمارے ہاں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کسی نے اس بات پہ توجہ نہ دی کہ ان سیاسی لیڈران کی نابالغ حرکات پاکستان کو کس نہج پہ لے گئی،تمام سیاسی جماعتیں کریڈٹ تو لینا چاہتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ میں ایک اہم بات اُن سب کی گوش گزار کرنا چاہوں گی کہ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کے عمل میں کوئی ایسا عمل مت کرئیے جس سے ایک بار پھر سے پاکستان کوپھر سے سنگین عمل اور کسی نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے کیونکہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی غرض سے سب اتنے دور نکل چُکے ہیں کہ احساس تک نہیں رہتا کہ ملک و قوم کے لیے کونسے کانٹے بکھیر دئیے ہیں۔
فیٹف کا معاملہ ٹھیک اُسی طرح سے ہے جیسے سکول میں کسی بچے کو کریکٹر سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جو کسی بھی نئے ادارے میں بھرتی ہونے سے پہلے اسے ایک نظر دیکھ کر رائے ضرور قائم ہوتی ہے لہٰذا سیاسی اکھاڑ پچھاڑ میں کریکٹر سرٹیفکیٹ کو مزید گندا مت کیجیے۔
یہ تو میں بات کر رہی تھی داخلی معاملات کی اب میں دوسرا اہم پوائنٹ آپ کے سامنے رکھوں گی جو کہ خارجی معاملات میں آتا ہے مگر ہمیں اس کے لیے حکمت عملی کیا اپنانی چاہئے یہ بھی دیکھنا ہے ۔یہ بات تو سب کو معلوم ہے کہ جب دو لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں تو اُس کا فائدہ کوئی تیسرا اُٹھاتا ہے آج صورتحال ایسی ہی ہے کہ ہماری آپسی سیاسی جنگ میں ملک دشمن بھارت پاکستان کی پوزیشن پہ کیچڑ اُچھالنے کا کام بڑی خاموشی سے کر رہا ہے آج ملک جس جگہ کھڑا ہے اُس میں بھارت کا بھی بہت اہم ہاتھ ہے پاکستان کے خلاف اس ملک نے سر توڑ کوششیں کی ہیں مگر پاکستانی سیاستدان آپسی لڑائی سے نکلیں گے تو کوئی لائحہ عمل تیار کر سکیں گے اب پاکستانی سیاستدانوں اور ہمارے میڈیا ہائوسز کو بھی چاہیے کہ وہ بھی بھارت کی ہر منفی حرکت کو زیادہ بہتر طریقے سے ہائی لائٹ کرے اور پاکستان کے انٹرنل معاملات کو مثبت کرتے ہوئے کسی بھی ایسی خبر کو نہ اُٹھائے جو اس اہم وقت میں ہمارے ملک و قوم کے لیے بہتر نہ ہو۔
اب میں اپنے کالم کا اختتام اس بات سے کروں گی کہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران ہلکے پن سے باہر آجائیں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکل جانے دیں اور ملک کو بہتری کی راہ پہ گامزن کرنے کا سوچیں پوری قوم تمغے دینے کے لیے تیار ہے جس کی بھی وجہ سے بہتری آجائے۔
اب مکمل کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بہتر قانون سازی اور انتظامی سطح پہ موثر اقدامات کیے جانے چاہیے تاکہ ہمارا ملک جلد گرے لسٹ سے نکل جائے۔