اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فصل ریکارڈ ہوئی لیکن ہم گندم چینی باہر سے منگوا رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا ہے لیکن کسی کو فکر نہیں۔ کرسی عزت نہیں دیتی بلکہ عہدے کو عزت دینی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا اس پر کسی کو افسوس نہیں۔ اسپیکر ناکام ہو چکے ہیں لیکن اگر اسپیکر کو کچھ کہوں گا تو وہ ناراض ہوں گے۔ قائد حزب اختلاف کو کتاب مارنا دراصل جمہوریت کو مارنا ہے۔ لوگ صدارتی نظام کی باتیں کر رہے ہیں اور لوگ کہیں گے کہ اس جمہوریت سے آمریت اچھی ہے لیکن صدارتی نظام سے ایک بار یہ ملک ٹوٹ چکا ہے اور صدارتی نظام کے خلاف بات کرنا میرا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی موجودگی میں قائد حزب اختلاف پر حملہ کیا گیا یہ کس کی ناکامی ہے ؟ خواتین کے کم کپڑے پہننے سے متعلق بات کی جاتی ہے۔ کیا وزیر خزانہ آٹے اور چینی کی قیمت کم کر سکتے ہیں ؟ بجٹ میں غریب کے لیے کچھ نہیں، کیا وزیر خزانہ پیٹرول کی قیمت کم کر سکتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بجٹ میں نظر انداز کر دیا گیا اور اب آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجلی کی قیمت بڑھائی جائے گی۔ سرکاری ملازم غربت کی سطح سے نیچے چلا گیا لیکن وزیر دفاع نے نیا معاشی فارمولا بتایا اور وہ کہتے ہیں مہنگائی ہو گی تو ترقی ہو گی۔
وزیر خزانہ کہتے ہیں ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی لیکن گزشتہ روز کابینہ نے گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔ کیا باہر کی گندم سے چپاتی اچھی بنتی ہے ؟ کیا باہر کی چینی زیادہ میٹھی ہوتی ہے ؟ فصل ریکارڈ ہوئی لیکن ہم گندم چینی باہر سے منگوا رہے ہیں۔