کابل: افغانستان میں مختلف حملوں میں ایک تعمیراتی ادارے کے 33 ملازمین اغوا ہوئے جب کہ کم از کم 20 سرکاری فوجی ہلاک ہوئے۔
حکام کے مطابق اتوار کو جب عید کو طے پانے والی سہ روزہ جنگ بندی ختم ہوئی، طالبان نے خاصے مربوط حملے شروع کر دیے ہیں، جن میں 100سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے جب کہ نئے علاقے پر قبضہ کیا گیا۔جنوبی صوبہ قندھار میں اغوا کا یہ واقعہ پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد پر ہوا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان، داد احمدی نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ علاقے کی پولیس نے فوری طور پر مغویوں کو بازیاب کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ لیکن، ایسا کرنے میں ناکام رہی اور اس دوران ان کے چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔کسی نے فوری طور پر اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی، حالانکہ قندھار کسی زمانے میں طالبان کا ایک مضبوط ٹھکانہ رہا ہے۔
دوسری اطلاع کے مطابق، مغربی صوبہ بدغیث میں طالبان نے علی الصبح حملہ کیا جس میں 16 پولیس اہل کار اور دو شہری ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ طالبان جنگجووںنے گولہ بارود اور دیگر اسلحے کی بڑی کھیپ پر بھی قبضہ کیا۔حملے سے ایک ہی روز قبل، باغیوں نے بدغیث کے دوسرے علاقے میں افغان فوج کی چوکیوں پر دھاوا بولا جس میں 40 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے۔
دریں اثنا، وسط مشرقی صوبہ میدان وردک میں شدید لڑائی بھڑک اٹھی، جہاں طالبان نے علی الصبح سرکاری سلامتی کی چوکیوں پر حملہ کیا۔صوبے کے سرکاری ترجمان نے بتایا کہ لڑائی کے نتیجے میں ایک اہم سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں مسافر پھنس کر رہ گئے۔
لڑائی میں طالبان نے ایک اہم اڈے اور درجنوں سکیورٹی چوکیوں پر قبضہ جما لیا ہے۔ اس بات کا دعوی ترجمان ذبیح اللہ نے اخباری نمائندوں کو جارہ کردہ ایک بیان میں کیا ہے.