پارا چنار،کرم ایجنسی کے شہرپارا چنار کے علاقے کڑمان اڈہ کے قریب 2 دھماکوں کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے ۔
پولیٹیکل حکام کے مطابق، دھماکوں کے بعد پاک فوج، ایف سی اور پولیس کے دستوں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ریسکیو کی ٹیموں نے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ کر جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جبکہ پارا چنار اور ملحقہ علاقوں کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
پاراچنار کے پولیٹیکل ایجنٹ نے دھماکوں میں 10 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہونے کے لیے ٹل اڈہ پر جمع تھی، جبکہ قریبی بازار میں بھی عید کی خریداری کے باعث رش تھا۔ لوگ عیداور افطار کی خریداری میں مصروف تھے کہ پہلا دھماکا ہوا ،جس کی آواز 10کلو میٹر دور تک سنائی دی جبکہ دوسرے کی آواز تھوڑی کم تھی ۔
دوسری جانب، ایجنسی ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ تمام زخمیوں کا وہاں علاج ممکن نہ ہو گا اور لوگوں کو جلد از جلد ملتری ہیلی کاپٹرز کی مدد سے پشاور اور ہنگو کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جانا ضروری ہو گا،افغان سرحد کے قریب واقع قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران دہشت گردی کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔
اپریل کے اواخر میں ایجنسی میں سڑک کنارے نصب دیسی ساختہ بم سے ایک مسافر گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس سے قبل مارچ میں پارا چنار کی ایک امام بارگاہ کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔کرم ایجنسی میں ایک عرصے تک شیعہ اور سنی برادری کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی بھی رہی ہے اور دونوں جانب کے شدت پسند عناصر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔تاہم مقامی قبائلی عمائدین کی طرف سے دونوں فریقوں کے درمیان صلح ہونے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات تقریبا ختم ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ او پارا چنار میں ہونے والے بم دھما کوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تمام رہنماؤں نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ زخمی افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ شدید زخمیوں کو کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے انتظامات کئے جائیں جبکہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایک بیان میں وزیرداخلہ نے جاں بحق افرادکے اہل خانہ دلی ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے، پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جائے دھماکا پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہوگیا۔دھماکوں کی نوعیت فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی۔
دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور دھماکے کی جگہ کو سیل کردیا۔ماکوں کے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ جنرل ہسپتال پاراچنار منتقل کیا گیا جبکہ میڈیکل اسٹاف کی عید کی چھٹیاں ختم کرکے علاقے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔مقامی سیاسی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہونے کے لیے ٹل اڈہ کے بس ٹرمینل پر جمع تھی، جبکہ طوری مارکیٹ میں بھی عید کی خریداری کے باعث رش تھا۔
ڈسٹرکٹ جنرل ہسپتال کے ایم ایس صابر حسین کا کہنا تھا کہ دھماکوں میں 25 جاں بحق اور 100 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آرمی ایوی ایشن کے 2 ہیلی کاپٹرز پشاور سے پاراچنار روانہ ہوچکے ہیں، تاکہ زخمیوں کو جلد از جلد پشاور منتقل کیا جاسکے۔گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے پاراچنار دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیٹیکل انتظامیہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔انہوں نے دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ جمعہ کی صبح کوئٹہ میں بھی بم دھماکے کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔بم دھماکا کوئٹہ کے انتہائی حساس علاقے گلستان روڈ پر قائم انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس احسن محبوب کے دفتر کے قریب ہوا۔پاراچنار میں، جس کی آبادی تقریبا 50 ہزار سے زائد ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے سیکیورٹی کے انتظامات سخت رکھے گئے ہیں اور جہاں آرمی اور پیراملٹری فورس کی جانب سے شہر کی طرف جانے والے تمام راستوں پر چیک پوائنٹس کی گئی ہیں۔31 مارچ کو بھی پاراچنار کے نور بازار میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔پاراچنار کا نور بازار کرم ایجنسی ہیڈ کوارٹر کا مصروف ترین علاقہ ہے، جہاں بہت سی دکانیں ہیں جبکہ اسی علاقے میں امام بارگاہ بھی موجود ہے۔
قبل ازیں 22 جنوری کو پاراچنار میں ریموٹ کنٹرول دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پارا چنار کی عید گاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اس وقت ہوا، جب وہاں لوگ کافی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں