کابل: غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابقطالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ نے عیدالفطر کے موقع پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہر سال طالبان کے پیروکاروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکا کی جانب سے افغانستان میں فوج کے اضافے سے جنگ ختم نہیں ہو گی اور زور دیا کہ نیٹو فورسز کے افغانستان چھوڑنے تک جنگ جاری رہے گی۔
اس پیغام میں طالبان کے امیر نے اپنے موقف میں کہا کہ افغانستان حکومت انتہائی کرپٹ ہے اور کابل میں 1992 کی طرز کی ایک اور سول جنگ سے خبردار رہے۔ جب مجاہدین کے گروپوں کو یہاں سے نکال دیا گیا تھا اور افغانستان کی کمیونسٹ حکومت نے ایک دوسرے پر ہتھیار تان لیے تھے۔
اس تنازع میں 50 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے جس نے طالبان کے لیے ملک میں قبضے کی راہ ہموار کی تھی۔ مولوی ہیبت اللہ نے اپنے پیغام میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قوتوں نے طالبان کی کامیابیوں، اثر انداز ہونے کی صلاحیت اور جواز کو تسلیم کیا ہے۔
یہ دعویٰ روس، چین اور خود طالبان کی جانب سے خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے کردار پر تشویش کا اظہار کرنے کے حوالے سے ہے۔ طالبان کے امیر نے قطر اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کے درمیان شروع ہونے والے تنازع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس معاملے نے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سیمت دیگر خلیجی ممالک قطر پر دہشت گردوں کی امداد اور معاونت کا الزام لگاتے آئے ہیں تاہم دوحہ نے ان الزامات مکی تردید کی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں