کوئٹہ: جناح چیک پوسٹ اور آئی جی آفس کے قریب شہدا چوک میں دھماکے سے پولیس اہلکاورں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 11 سے زائد زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو علاج کے لیے کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کیا جبکہ سول ہسپتال کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی جہاں کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا اور کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جائے وقوعہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ایک گاڑی میں 18 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد نصب تھا جسے پولیس نے آئی جی دفتر کے قریب روکا تاہم اس میں موجود ڈرائیور نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا لیا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہے اور دھماکا خیز مواد ایک پک اپ میں رکھا گیا تھا۔
ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ کی نظر میں دھماکا خودکش تھا۔ گلستان چوک سے پولیس اس گاڑی کے پیچھے لگی اور شہداء چوک پر اہلکاروں کے قریب آتے ہی ڈرائیور نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ سول ڈیفنس نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں خودکش دھماکے کی تصدیق کر دی۔ ڈی جی سول ڈیفنس اسلم ترین کے مطابق دہشت گردوں نے تباہی پھیلانے کیلئے 75 کلو گرام دھماکا خیز مواد، نٹ بولٹ اور بال بیرنگ کا استعمال کیا۔
اظہار مذمت
وزیر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور وفاقی وزیر داخلہ نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہ ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگرد کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں جلد انجام تک پہنچیں گے ایسے بزدلانہ حملے دہشتگردوں کی مایوسی کی علامت ہیں۔
وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو کمزورنہیں کر سکتیں اتحاد اور اتفاق کی قومت سے دہشتگردوں کا خاتمہ کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار ہے۔ عوام دہشتگردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے اور دشمنوں کے مزموم عزائم ناکام ہوں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں