ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں طلبا نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج جاری رکھتے ہوئے حکومت کو مطالبات کی منظوری کیلئے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا۔ وزیراعظم حسینہ واجد نے ملک میں نافذ کرفیو فوری طور ہٹانے سے انکار کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حسینہ واجد نے پُرتشدد مظاہروں کا ذمہ دار اپوزیشن جماعت بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جماعت اسلامی کو ٹھہرایا۔ ڈھاکا میں تاجر رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے بنگلا دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا کہ میں ملک میں کرفیو نافذ نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کےلیے ہمیں کرفیو لگانا پڑا۔
طلبا نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار مظاہرین کو فوری رہا ، کرفیو اٹھایا جائے ۔پولیس ترجمان کے مطابق 532 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ مظاہروں میں ابتک 163 افراد ہلاک ،سینکڑوں زخمی ہوچکے ۔
دوسری جانب امارات نے 57 بنگلہ دیشی تارکین کو اپنی حکومت کیخلاف احتجاج کرنے پرقید کی سزا سنائی ہے ۔ تین تارکین کو عمر قید، 53 کو 10 سال اور ایک کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔
ڈھاکہ میں سفارت کاروں کو وزیر خارجہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی ،اس دوران امریکی سفیر پیٹر ہاس نے کہا کہ وزیر خارجہ حسن محمود واقعات کا یک طرفہ رخ پیش کر رہے ہیں، حیرت ہے غیر مسلح مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کی فوٹیج نہیں دکھائی گئی ۔