لاہور: سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے یکم جولائی کا فیصلہ بحال کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا عبوری سٹیسٹ بھی بحال کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وقفے کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی ۔ سپریم کورٹ کا بنچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد یکم جولائی کا فیصلہ بحال کردیا ہے جبکہ ڈپٹی سپیکر اور حکومت پنجاب سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کام کریں گے۔پیرکو اسلام آباد میں سماعت مکمل کرکے فیصلہ دیں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنے 17 مئی والے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔17 مئی والا حکم ابھی یہاں چیلنج نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ حمزہ شہباز مختصر کابینہ رکھ سکتے ہیں لیکن اپنی پاور سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہیں کرسکیں گے۔ حمزہ شہباز بالکل آئین اور قانون کے مطابق چلیں ۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے تکنیکی طور پر کل وزیراعلیٰ کا انتخاب اور آج وزیراعلیٰ شہباز شریف کا حلف لینے کو معطل کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے سپریم کورٹ آرڈر کی آڑ لے کر ووٹ شمار نہیں کیے۔بتایا جائے ڈپٹی اسپیکر نے فیصلہ کہاں سے اخذ کیا۔چیف جسٹس نے ڈپٹی سپیکرکے وکیل عرفان قادر کو کہا کہ ہمیں آرڈر کا متعلقہ حصہ پڑھ کر سنائیں۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے خود ہی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پڑھ دی۔
عدالت نے عرفان قادر سے استفسار کیا کہ آپ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا دفاع کس بنیاد پر کر رہے ہیں؟عرفان قادر نے کہا آرٹیکل 3ون اےکے تحت منحرف ارکان کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہایہ عدالت کا فیصلہ ہے تحقیق کا نہیں۔