اسلام آباد: دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر شخصیات کی جاسوسی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اہم معاملے کی تحقیقات کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکومت کی جانب سے عالمی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عالمی شخصیات اور اپنے شہریوں کیخلاف جو آپریشن کیا گیا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طویل مدتی مہم کے تحت اختلاف رائے رکھنے والوں کی نگرانی، انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے اس دن ظاہر ہو گیا تھا جب ای یو ڈس انفو لیب سے متعلق معلومات منظر عام پر آئی تھیں۔ 2019 میں انٹرنیٹ پر جعلی ویب سائٹس کے بارے میں تحقیق کرنے والی ایک یورپی کمپنی ڈس انفو لیب نے پاکستان مخالف جعلی ویب سائٹس کے انڈین نیٹ ورک کا سراغ لگایا تھا جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں فیصلہ سازوں کو پاکستان کے حوالے سے اثر انداز کرنا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے جاسوس آپریشن پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اس غلط رویے کو عالمی پلیٹ فارم پر اٹھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ میں ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کو استعمال کر کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والے ایک فون نمبر کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔