سیول: جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی کمپنی ‘’ایل جی’’ نے گزشتہ سال متعارف کروائے گئے جدید ماسک میں مزید تبدیلیاں لاتے ہوئے اس میں ایئرپیس اور مائیک کا اضافہ کر دیا ہے جسے اگست میں متعارف کروایا جائے گا۔
گزشتہ برس ایل جی نے ایئر پیوریفائنگ ماسک متعارف کروایا تھا جو ایئر فلٹرز اور پنکھوں سے لیس تھا جو ہوا میں موجود 99.97 فیصد ذرات کو نکال دیتے ہیں۔
ایل جی کمپنی کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ دیگر عام فیس ماسک کے مقابلے میں یہ ڈیوائس کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کتنی موثر ثابت ہوگی۔ تاہم کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ماسک بہت آرام دہ ہے اور اسے مسلسل 8 گھنٹے تک پہنا جا سکتا ہے۔
ایل جی کا نیا پیوری کیئر ماسک 94 گرام وزنی ہے، اس میں ایک ہزار ایم اے ایچ بیٹری نصب ہے جو یو ایس بی کے ذریعے 2 گھنٹے میں چارج ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ ایل جی پہلی کمپنی نہیں ہے جس فیس ماسک میں وائس-ایمپلیفیکیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے،ریزر کے پروجیکٹ ہیزل ماسک میں بھی کچھ اسی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے، جس میں ایل ای ڈی لائٹننگ بھی ہے اور یہ ماسک محدود تعداد میں رواں برس کے اواخر میں پیش کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق اس مقصد کے لیے وائس آن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جو خود کار طریقے سے ماسک میں نصب اسپیکر کے ذریعے اسے پہننے والے فرد کی آواز کو پہچانتی ہے اور اسے ایمپلیفائی کرتی ہے۔
ایل جی کا کہنا ہے کہ اس ماسک کے نئے ورژن میں ایک چھوٹی اور ہلکی موٹر نصب کی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ماسک میں مائیکروفونز اور اسپیکرز بھی نصب ہیں جو ماسک پہننے والے فرد کی آواز کو ایمپلیفائی کریں گے۔
دی ورج کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ماسک کی قیمت یا دنیا بھر میں دستیابی سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا لیکن یہ کہا کہ پیوری کیئر کو اگلے ماہ تھائی لینڈ میں مقامی ریگولیٹرز کی منظوری کے بعد دیگر مارکیٹس میں لانچ کیا جائے گا۔