لاہور: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حسد، کینہ، بغض اور عداوت ناصرف بری عادتیں ہیں بلکہ اس کے ذہن پر بھیبہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، معاف کرنا اور بھول جانا سیکھیں، یہ آپ کی ذہنی صحت کے لیے بھی اچھا ہے۔
تحقیق سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ معاف کردینے سے جسمانی، نفسیاتی بلکہ روحانی طور پر بھی مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں، یوں فشارِ خون کا معمول پر آ جاتا ہے، ذہنی تناؤ اور دباؤ میں کمی آتی اور ذہنی اضطراب کم ہو جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار ہونا زندگی کا حصہ ہے، چاہے آپ کسی بھی شعبے میں ہوں، کہیں بھی رہتے ہوں، زندگی کے معمولات ہمیں مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار بناتے رہتے ہیں۔ دباؤ کو سہنے کا حوصلہ بھی مختلف لوگوں میں مختلف ہوتا ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ جو بات کسی ایک شخص کے لیے زیادہ پریشان کُن نہ ہو جتنی دوسرے کے لیے ہو۔
ذہنی دباؤ ہمارے لیے اچھا بھی ہو سکتا ہے کہ اگر وہ درمیانے درجے کا ہو، اس سے ہم ہوشیار اور چوکس رہتے ہیں، لیکن مسلسل دباؤ دماغ کے لیے بہت بُرا ہے، یہ دماغ کو ذہنی امراض کی طرف لے جاتا ہے، اس سے دماغ مستقل بنیادوں پر تبدیلی کا شکار ہو سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مستقل دباؤ کے شکار افراد میں مزاج میں تبدیلی اور ذہنی اضطراب زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ دوست رکھنے والے لوگ زیادہ خوش رہتے ہیں اور ان کام کرنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے، ان میں دماغی امراض اور الزائمر کے خطرات بھی کم ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ گھر میں زیادہ رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، بالخصوص سرد علاقوں میں جسم کو دھوپ نہ ملنے سے بھی دماغ کی نمو سست پڑ جاتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ دھوپ دماغ کو اچھی طرح کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
اگر آپ کو پریشانی ہے کہ آپ زیادہ وقت تنہا گزارتے ہیں تو کوئی مقامی کلب جوائن کر لیں یا کسی ایسی سرگرمی کا حصہ بنیں کہ جس سے آپ کے نئے رابطے بنیں۔