واشنگٹن : وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے حالات بدلنے کے لیے حکومت میں آنا بہت ضروری تھا جس کیلئے میں نے بہت جدوجہد کی کیونکہ پاکستان کے حالات کو بدلنا چاہتے تھے جوکہ 70کی دہائی کے بعد خراب ہوگئے تھے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملکی حالات بدلنے کی طرف سوچ گئی تو ایک سیاسی جماعت قائم کی لیکن مجھ سمیت کوئی نہیں جانتا تھا کہ ہمیں کبھی قتدار میں آنے کاموقع ملے گا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے ، ہمار ا ملک بینک کرپٹ ہو چکا ہے ، قرض اتارنے کے لیے ہمیں مزید قرض لینے پڑ رہے ہیں کیونکہ ہمارے بڑے حکمرانوں نے عوام کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک منتقل کیا ، منی لانڈرنگ بڑے پیمانے پر کی گئی .
عمران خان نے کہا کہ امریکہ آمد سے قبل مجھے جتنی تجاویز ملیں کہ میں نے صدر ٹرمپ سے کیا کیا باتیں کرنی ہیں وہ لاتعداد تھیں لیکن جس طرح صدر ٹرمپ نے خوشگواری سے ہمیں خوش آمدید کہا وہ حقیقت میں قابل تعریف ہے ، صدر ٹرمپ کے رویے سے مجھ سمیت پورا وفد بہت متاثر ہوا ہے ۔انھوں نے کہا کہ امریکہ ایک سپر پاور ہے آپ کو امریکہ سے تعلقات رکھنے ہی پڑتے ہیں چاہیں آپ اس کو پسند کریں یا نہ کریں ۔
وزیراعظم نے شریف اور بھٹو خاندان کی امریکی میڈیا کو شکایت لگاتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی جماعتیں نہیں ہیں بلکہ مافیاز ہیں جن کے خلاف میں نبرد آزما ہوں ، ان جماعتوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے مافیا قرار دیا ہے ۔دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 70ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں تین قسم کے تعلیمی نظام ہیں جن کو ایک کرنے جا رہے ہیں ، دوسرا ٹیکسز کا نظام ہے جس کو مزید بڑھا رہے ہیں تاکہ حکومتی خزانے میں رقم جمع ہوسکے اور تیسراکرپشن کیخلاف سرکاری اداروں کو مزید مضبوط بنانا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے جس کو حل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی تیس سے چالیس ہزار مجاہدین ہیں جوکہ کشمیر اور افغانستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہماری حکومت نے تمام ایسے گروپس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہماری افواج پوری طرح حکومت کے ساتھ ہیں ۔نائن الیون کے بعد پرویز مشرف کی پالیسی کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاک فوج کے تربیت یافتہ مجاہدین کیخلاف پاک فوج کو ہی لڑانا سب سے بڑی حماقت تھی جس نے پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا ۔
پاکستانی میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے بلکہ ”کبھی کبھار آﺅٹ آف کنٹرول ہوجاتا ہے ہم اس پر میڈیا واچ ڈاگ بنا رہے ہیں لیکن کسی قسم کی بندش نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان ، امریکہ اور افغانستان کے علاوہ کوئی بھی ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔
مسئلہ کشمیر کا حل صرف کشمیریوں کی رائے ہے جووہ چاہتے ہیں وہی ہونا چاہئے ۔امریکہ سے برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں ، پہلی مرتبہ پاکستانی حکومت ، فوج اور امریکہ ایک پیج پر ہیں ۔