لندن :سیگریٹ کا دھواں ہر سال پاکستان میں ہزاروں مردہ بچوں کی ولادت کی وجہ بن رہا ہے ، یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
یارک یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 30 ترقی پذیر ممالک میں سیگریٹ کے دھویں (سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ)کے حاملہ خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ 2008 سے 2013 کے ڈیٹا سے لیا گیا ، نتائج سے معلوم ہوا کہ ہر سال یہ سیکنڈ ہینڈ اسموک صرف پاکستان میں ہی 17 ہزار مردہ بچوں کی ولادت کا باعث بنتی ہے۔
تحقیق کے مطابق پاکستان میں صرف ایک فیصد مردہ بچوں کی ولادت ان خواتین میں ہوتی ہیں جو دوران حمل تمباکو نوشی کرتی ہیں مگر ان کے شوہر یا گھر میں سیگریٹ پینے والوں کے دھویں سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح 7 فیصد ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑی تعداد میں حاملہ خواتین (40 فیصد)گھر میں سیگریٹ کے دھویں سے متاثر ہوتی ہیں ، تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ انڈونیشیا، اردن، بنگلہ دیش اور نیپال میں 50 فیصد سے زائد حاملہ خواتین سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے متاثر ہوتی ہیں اور صرف انڈونیشیاءمیں سالانہ 10 ہزار سے زائد مردہ بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ترقی پذیر ممالک میں سیگریٹ کے دھویں سے حاملہ خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور انکشاف ہوا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، جس پر کوئی توجہ بھی نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا یہ نتائج سرویز پر مبنی ہیں اور اعدادوشمار میں کمی بیشی ممکن ہے، اس حوالے سے کام کیے جانے کی ضرورت ہے تاکہ گھروں میں سیکنڈ ہینڈ اسموک کے خطرناک اثرات کو کم کیا جاسکے، محققین نے مزید بتایا کہ 30 میں سے 5 ممالک میں گھروں میں سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ ایکٹیو اسموکنگ سے دوگنا زیادہ تھی۔