لاہور: نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری کی زیر صدارت آج نگران صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، وزیراعلیٰ آفس میں منعقدہ کابینہ کا اجلاس 3 گھنٹے تک جاری رہا۔
اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں غیر فعال اور غیر متحرک سرکاری کمپنیوں کو بند کرنے کی متفقہ طور پر اصولی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر فعال اور غیر متحرک سرکاری کمپنیوں کو قانونی قواعد و ضوابط کے تحت بند کیا جائے گا اور ایسی سرکاری کمپنیاں جنہیں فنڈنگ کی گئی ہے، ان کے مستقبل کے تعین کیلئے محکمہ قانون اور محکمہ خزانہ سے حتمی رائے کی جائیگی اور اس کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں کوڈ آف سول پروسیجر 1908 کے پہلے شیڈول میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کیلئے انتظامی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی جبکہ شیخ زید میڈیکل کالج وہسپتال، رحیم یار خان کے بورڈ آف مینجمنٹ کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ کے اجلاس میں چلڈرن ہسپتال اینڈ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ لاہور کے بورڈ آف مینجمنٹ کے قیام کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں قائداعظم تھرمل پاور لمیٹڈ کو 3.175 ارب روپے کے اضافی ورکنگ کیپٹل کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ٹاون شپ میں پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے قیام کی منظوری کی توثیق کی گئی۔
اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے قائم فنڈ میں رضاکارانہ طور پر تنخواہ دیں گے اور اس ضمن میں گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کے ملازمین ڈیم فنڈ میں رضاکارانہ طور پر ایک دن کی تنخواہ دیں گے جبکہ گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے ملازمین دو دن کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں دیں گے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ پانی کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کار خیر میں شہریوں کو اپنی استطاعت کے مطابق حصہ ڈالنا چاہیے۔ پنجاب حکومت کے ملازمین اس فنڈ میں رضاکارانہ طور پر ایک یا دو دن کی تنخوا ہ دیں گے۔ اجلاس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور ان المناک واقعات میں سراج رئیسانی، ہارون بلور، اکرام اللہ گنڈا پور اور دیگر شہدا کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔