اسلام آباد:جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے آئی ایس آئی بارے انکشافات کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہے جس کے بعد پاک فوج کے مطالبے پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا ۔
جسٹس ثاقب نثار کے نوٹس لینے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے بیان کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا تاہم اس خط میں شرط عائد کی ہے کہ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے جج کی سربراہی میں آزادانہ کمیشن قائم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے ریکارڈ طلب کرلیا
انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے فخر اور عزت کی بات ہے کہ میں 23سال تک ایڈووکیٹ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیتا رہا اور پھر 20نومبر 2011کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج کی حیثیت سے تعینات ہوا ،میں نے اپنے دفتر کے حلف کے مطابق ا پنا پیشہ وارانہ فرض اور عدالتی کارروائی پوری دیانتداری ،بلا خوف اور کسی رعائت کے بغیر پوری کیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ غور طلب معاملہ ہے کہ معزز ادارے پاک فوج اور اس کی اتحادی خفیہ ایجنسی کے چند لوگوں کی مداخلت کی وجہ سے عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ ہو رہا ہے۔معزز جج نے کہا کہ میں مختلف موقعوں پر اس مداخلت کومنظر عام پر لا یا جس کے نتیجے میں اب مجھے جھوٹے ریفرنسز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ رشید نے این اے 60 کے انتخابات ملتوی کرنے کا نوٹی فکیشن چیلنج کر دیا
جسٹس صدیقی نے خط میں کہا ہے کہ کمیشن ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج پر مشتمل ہو، جن حقائق کی بات کی ان کی تصدیق کے لیے کمیشن تحقیقات کرے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کو وہ اچھے نہیں لگے، کمیشن کی تمام کاروائی وکلا، میڈیا اور سول سوسائٹی کے سامنے ہو، یہ بات قابل تشویش ہے کہ ہمارا ادارہ حساس ادارے کے بعض افراد کی مداخلت کے باعث کمپرومائز ہوا، میں نے متعدد بار اس بات کی نشاندہی کی جس پر میرے خلاف بت بنیاد ریفرنسز بنائے گئے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 21 جولائی کو بار سے خطاب میں صرف حقائق بیان کیے، سپریم کورٹ کی پریس ریلیز سے معلوم ہوا کہ حقائق کی تصدیق کے بغیر آپ نے برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے چیف جسٹس کو لکھا ہے کہ آپ کا مجھ پر اظہار برہمی کوئی نئی یا غیر معمولی بات نہیں، میرے بیان کردہ حقائق کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی طبعیت ناساز، ڈاکٹرز کی ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش
جسٹس شوکت صدیقی نے لکھا ہے کہ اگر کمیشن یہ رائے دے کہ میری کہی گئی باتیں درست نہیں تو نتائج بھگتنے کو تیار ہوں ،اگر میری باتیں درست ہوئیں تو عدالتی سسٹم میں مداخلت کرنے والے حاضر سروس فوجی افسران کا کیا مقدر ہو گا؟۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں