ریاض :یورپی ممالک کو دنیا کے دسرے ممالک کے مقابلے میں یہ فوقیت حاصل ہے کہ وہاں انسانوں کے علاوہ جانوروں کی دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ انسانوں کی دیکھ بھال کے لیے کلب ،ہسپتال اور بہت کچھ بنایا جاتاہے ۔ اسی طرح جانوروں کے لیے ہوٹل ،رسٹورینٹس اور کلب بنائے جاتے ہیں جہاں جانوروں کی دیکھ بھال کا کام کیا جاتاہے ۔لیکن اب اس میدان میں عرب ممالک میں ممتاز مقام رکھنے والے ملک سعودی عرب نے بھی اپنا نا م لکھوا لیا ہے ۔
جزیرہ عرب کی آبادی کے ساتھ اُونٹ کا ازلی نوعیت کا تعلق زمانوں سے چلا آ رہا ہے۔ اس دوران یہ صحرائی سفینہ آمد و رفت کا سلسلہ جاری رکھنے کے واسطے ہمیشہ لوگوں کے سامنے اپنی ٹانگوں کو خم دے کر بیٹھتا رہا۔
عصرِ حاضر میں بھی شاہ عبدالعزیز آل سعود کے ہاتھوں مملکت سعودی عرب کو یکجا کرنے میں اونٹ نے اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران صحرائی ماحول میں لوگوں اور ساز و سامان کی منتقلی کے واسطے اہم ترین ذریعہ اونٹ ہی تھا۔ آج بھی اونٹ کو اعلی ترین سطح پر حکومتی اور عوامی توجہ حاصل ہے۔
مملکت میں سعودی باشندوں کے اونٹ میلوں اور قومی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ شہری زندگی میں تہذیب و تمدن کے انقلاب اور ترقی کے باوجود اونٹ کی محبت نسل در نسل منتقل ہوتی آ رہی ہے۔ یہاں تک کہ "اونٹوں کی دوڑ" ورثے اور ثقافت سے متعلق مملکت کے سب سے بڑے سالانہ میلے "الجنادریہ" کی افتتاحی سرگرمی بن گئی۔ 1393 ہجری مطابق 1974 سے شروع ہونے والی "خادم حرمین شریفین سالانہ اونٹ دوڑ" دنیا بھر میں سب سے بڑی دوڑ میں سے ایک ہے۔ اس میں 2000 سے زیادہ اونٹ شریک ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں مملکت کے کئی علاقوں میں دوڑ کے میدان موجود ہیں۔ ان علاقوں میں النعیریہ ، تبوک ، مدینہ منورہ ، طائف ، قصیم ، الاحساء ، نجران اور شرورہ شامل ہیں۔
شاہی سرپرستی اور سرکاری توجہ
محرم 1438 ہجری میں سعودی کابینہ کی جانب سے جاری فیصلے میں اونٹوں کے چاہنے والوں کے لیے "کنگ عبدالعزیز پرائز" سے متعلق سرگرمیوں کی منظوری دی۔ اسی برس جاری ایک فرمان میں مذکورہ سرگرمیوں کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نگرانی میں دے دیا گیا۔
رواں سال 13 اپریل کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے "کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹول" کی اختتام تقریب کی سرپرستی کی۔ اس میلے کا انعقاد دارالحکومت ریاض سے 140 کلومیٹر شمال مشرق میں الدھناء کے جنوب میں صحرائی علاقے میں کیا گیا تھا۔ میلے میں انعامی رقم کی مجموعی مالیت 10 کروڑ ریال سے زیادہ تھی۔ اس موقع پر اونٹوں کے لیے پہلے سعودی گاؤں کو متعارف کرایا گیا۔ یہ مملکت میں اونٹ ، اس سے متعلق ورثے اور اس کی تجارت کے واسطے مخصوص پہلا گاؤں شمار کیا جاتا ہے۔
اونٹوں کا کلب ورثے اور ثقافت پر بھرپور توجہ کا مظہر
دوسری جانب سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی SPA سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی دفتر کے مشیر اور King Abdulaziz Foundation (Darah) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر فہد السماری نے شہزادہ محمد بن سلمان کی نگرانی میں "Camel Club" کے قیام سے متعلق شاہی فرمان جاری کرنے پر سعودی فرماں روا اور ولی عہد کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر السماری نے باور کرایا کہ کیمل کلب کا قیام اور اس کی مجلس عاملہ کی تشکیل اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی فرماں روا اور ولی عہد مملکت میں اور اس کے شہریوں کے دلوں میں اونٹ کو حاصل مقام اور اس سے متعلق ورثے اور تہذیبی گہرائی کو بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں دل چسپی رکھنے والے حلقوں نے امید ظاہر کی ہے کہ کیمل کلب مملکت میں اونٹ رکھنے والوں سے متعلق مُفید اور تاریخی تحقیق کا ایک اہم مرکز ہو گا۔ یہ مرکز موجودہ نسل اور صحراء کے سفینے کو جوڑنے میں اپنا سماجی اور ثقافتی کردار ادا کرے گا۔ متعلقہ حلقے کیمل کلب کی مجلس عاملہ کے سامنے مندجہ ذیل امور کو رکھنے کے خواہاں ہیں :
- اونٹ کی نایاب نسلوں کا تحفّظ
- اونٹوں کی تعداد اور اقسام کے بارے میں درست اعداد و شمار کا پیش کیا جانا
- اونٹوں کی بیماریوں سے متعلق تحقیق اور ان کے مالکان کے ساتھ تعاون
- خطّے میں مماثل کلبوں کے ساتھ رابطہ اور ان کے تجربات سے آگاہی حاصل کرنا
- کلب کی سرگرمیوں میں میڈیا اور سماجی حلقوں کی موجودگی
- کلب مملکت میں اونٹوں سے متعلق تمام میلوں ، دوڑوں اور نیلاموں کی نگرانی انجام دے
- نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں