اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کا ذہنی توازن خراب ہوگیا ہے۔ اللہ کے واسطے دے کر کہہ رہا ہے کہ مجھے وزیر اعظم لگادیں۔خان صاحب مجھے نوٹ دکھاؤ میرا موڈ بنے والے اصول پر عمل کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خود سڑکوں کا رخ کیا اب پچھتا رہی ہے۔ہماری الیکشن کی تیاریاں شروع اور تمام کارکن متحرک ہوچکے ہیں ۔ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ایک آئینی نعرہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر معاملے پر یو ٹرن لیا ۔عمران خان اللہ کے واسطے دے کر وزیراعظم کی کرسی مانگ رہا ہے۔نگران وزیراعلی کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہوتا ہے اسے چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ایک وقت تھا جب عمران جنرل باجوہ کے حق میں تعریف اور اب تذلیل کرتے ہیں ۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے ۔عمران خان کا ذہنی تو ازن بگڑتا جارہا ہے، عمران خان درست فیصلے نہیں کرسکتا۔ایک وقت تھا جب عمران جنرل باجوہ کے حق میں تعریف اور اب تذلیل کرتے ہیں۔ نگران وزیراعلی کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہوتا ہے اسے چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ ہم عمران خان کی نااہلی کی سیاسی قیمت چکارہے ہیں ۔عمران خان آہستہ آہستہ سیاست سے باہر ہورہے ہیں ۔اگر اس وقت نگران حکومت ہوتی ملک نے ڈیفالٹ کرجانا تھا ۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے سڑکوں پر بڑی کوشش کی ،25لاکھ سے شروع ہوئے تھے 25ہزار پر پہنچ گئے ۔پی ٹی آئی کو نگران وزیرعلیٰ پنجاب پر اعتراض ہو گا مگر پرویزالہٰی کو سب سے زیادہ ہے ۔الیکشن ہوں گے تو مقبولیت اور اوقات کا پتا چل جائے گا ۔ عمران خان فیلڈ پراجیکٹ ہے جو خود کو دوبارہ لاناچاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ استعفے دیئے ہوئے ایک سال گزرگیا مگر ان کے ممبران مراعات لے رہے ہیں ۔عمران خان کے فیصلوں کی قیمت ان کے ایم این ایز اور ورکرز ادا کررہے ہیں ۔ عمران خان کا ذہنی توازن خرا ب ہوگیا ہے ۔کوئی بھی ذہنی توازن رکھنے والا شخص ایسے فیصلے نہیں بدلتا۔ عمران خان نے ہرمعاملے میں یوٹر ن لیے ۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے جس الیکشن کمیشن کو گالیاں دیتے تھے ان کے پاس انصاف کیلئے چلے گئے ۔عدم اعتماد کی رات سے کئی بار عمران خان کے بیان سب کے سامنے ہے ۔اب پی ٹی آئی والے کہہ رہےہیں کہ استعفے منظور نہ کیے جآئیں ۔پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے جس طرح استعفے دیئے سب نے دیکھ لیا ۔ قومی اسمبلی سے بھی پی ٹی آئی والوں نے استعفے دیئے تھے اور اب جانے کی بات کررہے ہیں۔