اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ عوام صبر کریں مہنگائی کم کرنے میں وقت لگے گا۔
آپ کا وزیر اعظم آپ کے ساتھ میں عوام کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر نے بہت زیادہ منافع کمایا ہے انہیں مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا میں چالیس کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔ یورپ میں تیس سال کی سب سےزیادہ مہنگائی ہے۔ قرض ، کورونا اور مہنگائی کی وجہ سے مشکل ہوئی۔ امریکا میں کھانے پینے کی چیزیں لینے کیلئے قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ سے بھی مہنگائی ہوئی ۔ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد افغانیوں نے ڈالر خریدنا شروع کردیے جس کی وجہ سے روپے گرا۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کورونا بڑھ رہا ہے لیکن اب کاروبار بند نہیں کریں گے۔ عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنا چاہیے۔ ہجوم میں ماسک پہنیں۔ برطانوی وزیر اعظم بھی میرے نقش قدم پر چلتے ہوئے لاک ڈاؤن نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا کا سب سے زیادہ فائدہ دنیا بھر میں امیروں کو ہوا ۔ ان کی دولت مزید بڑھ گئی ہے جبکہ نقصان غریبوں کو ہوا۔
صدارتی نظام کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے چور نہیں بلکہ ڈاکو ہیں۔ میں زرداری اور شریف فیملیز کو این آر او نہیں دوں گا۔ ملک کی آمدن کا آدھا پیسہ ان کے لیے قرض کی قسط ادا کرنے میں چلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سارا ڈرامہ این آر او کے لیے کر رہی ہے لیکن میں پھر واضح کردوں ان کو این آر او نہیں دوں گا۔ پہلے دن خطاب میں کہا تھا کہ یہ اپوزیشن والے شور کریں گے۔ میں احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں۔ان کو این آر او دیا تو ملک سے غداری ہوگی۔ روز ٹی وی پر آکر کہا جاتا ہے کہ غربت میں اضافہ ہوگیا لیکن ورلڈ بینک کہہ رہا ہے کہ معیشت بہتر اور غربت میں کمی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت یہ ٹرم اور اگلا ٹرم بھی پورا کرے گی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت سے نکل گیا تو اپوزیشن کے لیے زیادہ خطرنا ک ہوؤں گا۔ اگر سڑکوں پر نکل آیا تو اپوزیشن کے لیے چھپنے کی جگہ نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ رات کو ٹی وی پر آکر کہا جاتا ہے کہ ملک میں غربت ہے پیپلز پارٹی اور ن لیگ والے آجاتے ہیں اینکر بھی ان سے مل جاتا ہے اور ایک پی ٹی آئی والا ہوتا ہے اسے گھیر کر کہتے ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا ۔ میڈیا کو کہتا ہوں مایوسی نہ پھیلائے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے سیاستدان نہیں بلکہ مافیا ہے وہ مایوسی پھیلا کر حکومت گرانا چاہتے ہیں ۔ میڈیا والے بھی ان کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ میڈیا صرف مایوسی پھیلا رہا آپ کو حکومت کی اچھی چیزیں بھی بتانا چاہیئیں۔ تنقید ہونی چاہیے لیکن پراپیگنڈا اور فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ اتنی جلدی دودھ کی نہریں بہادوں گا۔ 25 سال کی خرابی اتنی جلدی ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ نظام بہتر ہونے میں وقت لگے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں سمجھتا بلکہ یہ قوم کا مجرم ہے۔ یہ پارلیمنٹ میں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ تقریریں کرتا ہے۔ اصل میں تقریریں نہیں بلکہ جاب اپلیکیشن ہوتی ہے۔ میں عدلیہ کو بھی کہتا ہوں کہ ملک پر رحم کریں اور شہباز شریف کے کیس کی روزانہ سماعت کرکے کیس حل کریں۔ میں کیوں ملوں اس سے ۔ وہ مجرم ہے میں اس سے نہیں ملوں گا۔