لاہور: ننھی زینب کا قاتل 14 دن بعد قانون کی گرفت میں آ گیا۔ اس کیس میں کب کیا ہوا؟ اس کیس مکمل تفصیلات درج زیل ہیں ۔
قصور سے تعلق رکھنے والی معصوم زینب کو چار جنوری کو اغوا کیا گیا جس کے خلاف والدین نے پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔
اغوا کے بعد پانچ روز بعد بچی کی لاش اس کے گھر کے قریب کچرے کے ڈھیر سے ملی ، واقعے کے خلاف قصور کے شہری سڑکوں پر آ گئے اور شدید احتجاج کیا۔
سوشل میڈیا پر یہ انسانیت سوز واقعہ جنگل میں آگ کی طرح پھیل گیا ، ٹوئیٹر ، فیس بک اور یوٹیوب میں صرف ایک ہی بات تھی کہ قاتلوں کو قرار واقعے سزا دی جائے۔
آواز ایوانوں تک پہنچی تو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف قصور میں بچی کے گھر خود گئے اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ، اس موقع پر والد نے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے بعد کئی سیاسی رہنمائوں نے بھی زینب کے گھر کا دورہ کیا ور والدین سے تعزیت کی ، واقعہ کے بعد ڈی پی او قصور کو تبدیل کر دیا گیا۔
زینب کے والد کی اپیل پر سربراہ جے آئی ٹی کو تبدیل کر دیا گیا ، بعد ازاں 500 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے گئے اور ملزم کا خاکہ بھی جاری کر دیا گیا۔
کئی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آئیں جس میں زینب کو ملزم کے ساتھ جاتے دیکھا گیا ، واقعہ پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس کے تحت کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو سماعت سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت اعلیٰ عدلیہ میں کرنے کا حکم دیا جس پر تفتیش میں نمایاں تیزی آئی ، عدالت نے پولیس سربراہ کو ملزم کی گرفتاری کیلئے 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔