ریاض:سعودی پبلک پراسیکیوٹر شیخ سعود المعجب نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی پر زیر حراست لئے جانے والے 90افراد پر لگائے گئے الزامات ختم کردیئے گئے۔ انہیں رہا کردیا گیا۔
95ابھی تک رٹز ہوٹل میں قیام پذیر ہیں۔ان میں سے 5سمجھوتے کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور دیگر اپنے خلاف پیش کردہ شواہد کے مطالعے میں مصروف ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر نے توجہ دلائی کہ جن لوگوں نے اپنے کئے پر ندامت کا اظہار کرکے سمجھوتے کی منظوری دیدی انکے خلاف فوجداری کی کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ پبلک پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ ہمارا ملک نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائیگا۔ بدعنوانی کے خلاف مہم جاری رکھی جائیگی۔ امریکی خبررساں ادارے بلومبرگ کو رٹز ہوٹل میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے زیر حراست افراد کے حقوق کی کسی بھی شکل میں خلاف ورزی کے الزام کو پوری قوت کیساتھ مسترد کردیا۔ انہوں نے کہاکہ تمام ملزمان کو قانونی مشاورت کے اصول کی سہولت حاصل ہے۔
بعض کے یہاں وکیل بھی موجود ہیں۔ اکثر لوگوں نے خارجی فریقوں کی ادنی مداخلت کے بغیر رضاکارانہ طور پر تصفیے کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ جو لوگ رہا کئے گئے ہیں ان کی نقل و حرکت پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں۔ بلومبرگ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ زیر حراست افراد کے ساتھ سمجھوتوں کے معاملات ماہ رواں کے دوران طے پاجائیں گے اور سعودی حکام ان سے 100ارب ڈالر سے زیادہ بازیاب کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
جو سمجھوتے کے عمل میں آگے بڑھنا نہیں چاہے گا اسے عدالت کے حوالے کردیا جائیگا۔ ایک اور عہدیدار کا کہناہے کہ اب تک جن لوگوں کے ساتھ سمجھوتے طے پائے ہیں ان سے نقدی، غیر منقولہ جائدادوں اور مختلف اثاثوں پرمعاملہ طے پایا ہے۔ اب تک 350افراد کے ساتھ پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔ ان میں گوا ہ بھی شامل ہیں۔