ماضی میں متعدد تحقیقی مطالعوں میں یہ بات ظاہر ہو چکی ہے کہ طویل دورانیے تک بیٹھے رہنے کے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ہونے والی نئی امریکی تحقیق میں انتہائی دھچکا پہنچانے والے نتائج سامنے آئے ہیں۔ مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ طویل دورانیے تک بیٹھے رہنے سے بڑھاپا تیزی سے آتا ہے ۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہونے والی اس طبی تحقیق کے مطابق انسان کا بیٹھنا ڈی این اے کے اندر تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے۔ یہ تبدیلیاں بڑھاپے کی علامات کے جلد ظاہر ہونے کے ساتھ مربوط ہیں جن کا انسانی جلد پر منفی اثر پڑتا ہے۔ تحقیقی مطالعے میں 64 سے 65 برس کی تقریبا 1500 خواتین کو شامل کیا گیا۔ اس دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ جو خواتین بنا حرکت کیے روزانہ 10 گھنٹوں سے زیادہ بیٹھی رہتی ہیں وہ جسم میں اجزاء آخر یعنی telomeres ڈی این اے کے سالمے پر اساسوں bases کے تکراری حصوں کی طوالت کم ہونے کا شکار ہو جاتی ہیں۔
سائنسی شواہد اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ اجزاء آخر کی طوالت کا گھٹتے چلے جانا زندگی کی طوالت کم ہو جانے سے سروکار رکھتا ہے تاہم صحت مند اسلوبِ زندگی ، سگریٹ نوشی اور موٹاپے کے اسباب سے دوری کے علاوہ روزانہ کم از کم تیس منٹ کی ورزش کے ذریعے.. اجزاء آخر یا telomeres کے گھَٹنے کی رفتار کو سُست بنا کر زیادہ سرگرم اور غالبا زیادہ طویل زندگی سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔