اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا کے ترمیم شدہ قانون پر عملدرآمد سے روک دیا ،عدالت نے پی ایف یو جے کا پیکا قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرنے کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ایف یو جے کی پیکا قانون میں ترمیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار رضوان قاضی کی جانب سے عادل عزیز قاضی پیش ہوئے اوراستدعاکی کہ آرڈیننس سے ایک دن پہلے پارلیمنٹ کا اجلاس ختم کیا گیا ، قانون کے مطابق آرڈیننس کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں لایا جاسکتا ہے کونسے ایسے حالات تھے جو پارلیمنٹ کے قانون میں صدر نے ترمیم کی۔
،چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کس سیکشن میں ترمیم کی گئی ؟ سیکشن 20 میں کونسی ترامیم کی گئی ؟ درخواست گزار کے وکیل عادل عزیز قاضی نے بتایا کہ سیکشن 20 میں 3 سے پانچ سال تک سزاؤں کا معیاد مقرر کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پبلک فگر کے لیے تو ڈیفامیشن ہونا ہی نہیں چاہیے،کانگو، یوگنڈا نے ڈی کریمنلائز کیا جبکہ زمبابوے عدالت نے اس قانون کو ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو ایس او پیز جمع کرائی گئی ہے ، ایف آئی اے کے جمع کردہ ایس او پیز میں شکایت پر کسی کو گرفتار نہ کرنے کا کہا گیا ہے، اگر پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت گرفتاری ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے ذمہ دار ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ سے متعلق تمام زیر سماعت کیسسز یکجا کردئیے جبکہ اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔