لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید کو سینیٹ الیکشن کیلئے نااہل قرار دیدیا گیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔
تفصیل کے مطابق لاہور کی عدالت عالیہ کے الیکشن ٹریبونل میں پرویز رشید کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تھی۔
الیکشن ٹربیونل کے اس سنگل بنچ کے جج جسٹس شاہد وحید نے لیگ رہنما پرویز رشید کے وکلا کی جانب سے پیش کئے گئے دلائل تحمل سے سنے اور ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ پرویز رشید سینیٹ انتخابات کیلئے نااہل ہیں۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر نے مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کے ذمہ پنجاب ہاؤس کی رقم واجب الادا ہونے کی بنیاد پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔
عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ میرا خیال تھا کہ مجھے کہا جائے گا پیسے جمع کروا دیں۔ وکلا کہتے ہیں کہ اس میں اپیل کی جا سکتی ہے، لیکن میں قائل نہیں ہوا۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اپنے لیے انصاف مانگنے سے پہلے ان کی ناانصافی کو بے نقاب کرنا فریضہ سمجھتا ہوں، مجھے جہاں موقع ملے گا اس دھند اور اندھیر نگری کو بے نقاب کرتا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈسکہ میں ان کا چہرہ بے نقاب ہوا، میرے کیس میں بھی بے نقاب ہوگا۔ پورا پاکستان جانتا ہے کہ بابا رحمتے نے الیکشن کو انجینیرڈ کیا، اب دھند والوں اور انصاف والوں کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
لیگی رہنما نے موقف اختیار کیا کہ جب تک سپریم کورٹ فیصلہ نہیں کرتی وہ پیسے میری ذمہ داری نہیں بنتے۔ ڈیم فنڈ والے بابا رحمتے میرے حصے میں ساڑھے چار کروڑ ڈال گئے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف میں سپریم کورٹ میں گیا ہوا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاغذات رکوانے ہوں تو کہتے ہیں پرویز رشید سے پیسے لینے ہیں، پرویز رشید پیسے دینے آئے تو کہیں پیسے نہیں لینے، پنجاب ہاؤس کی انتظامیہ انصاف والوں کی انتظامیہ ہے۔