آئی جی پنجاب   کو  بڑے بڑے ڈاکوپکڑ نے کا مشن دیا ہے    ، عمران خان

 آئی جی پنجاب   کو  بڑے بڑے ڈاکوپکڑ نے کا مشن دیا ہے    ، عمران خان


میانوالی: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی بھی چھوٹے چوروں کو پکڑ کو چوری ختم نہیں ہوتی ، بڑے ڈاکوئوں کو جب پکڑتے ہیں تو چھوٹے چور ویسے ہی ڈر جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہوتا رہا ہے کہ چھوٹے کرپٹ لوگوں کو پکڑتے رہے ہیں اوربڑے، بڑے ڈاکوئوں کو چھوڑتے رہے ہیں اس کے نتیجہ میں چوری اور کرپشن بڑھتی گئی ہے.

پہلی دفعہ  ہماری حکومت بڑے ڈاکوئوں  پر ہاتھ ڈال رہی ہے ،یہ پہلی دفعہ ہوا ہے اور اس سے کرپشن نیچے جانی شروع ہو گی۔ میں نے آئی جی پنجاب پولیس شعیب دستگیر  کو مشن دیا ہے کہ جو بھی علاقہ کے  بڑے بڑے ڈاکو اور  غنڈ ے ہیں ان کو پکڑیں چھوٹوں کے اوپر ہاتھ  نہ ڈالیں  بلکہ بڑوں پر ہاتھ ڈالیں۔ موسمیاتی تبدیلی ہمارا مستقبل تباہ کر دے گی، جو جنگل انگریز لگا کر گیا وہ ہم تباہ کر چکے۔

عوام کو جنگلات کی اہمیت کا علم نہیں، چاہتا ہوں اسکولوں میں شجرکاری کی اہمیت سے متعلق پڑھایا جائے ،میانوالی میں جو نمل یونیورسٹی بن گئی ہے یہ صرف میانوالی کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی سطح کی یونیورسٹی بننے جارہی ہے۔

سارے پاکستان  سے بچے اس یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں اور میری بات یاد رکھنا یہ وہ یونیورسٹی بنے گی کہ باہر دنیا سے لوگ نمل یونیورسٹی میں پڑھنے آیا کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے میانوالی کے علاقہ کندیاں میں موسم بہار کی  شجرکاری مہم2020کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے شجرکاری بہت اہمیت کی حامل ہے۔

شجر کاری کی اہمیت کے حوالہ سے نوجوانوں کو تعلیم دی جائے۔ ماضی میں کندیاں میں بھی بہت بڑا جنگل تھا اور آج میں ہیلی کاپٹر سے اوپر سے دیکھا ہے کہ درخت ہی نہیں نظر آتے، جنگل میںدرخت نہیں ہیں یعنی سارا جنگل تباہ کر کے رکھ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو اس کی اہمیت ہی نہیں پتہ کہ کیوں جنگل اتنے ضروری ہیں۔جس طرح ہم نے پہلے جنگل تباہ کئے اس سے موسم میں آنے والی تبدیلی نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر دے گی۔ ہم اپنے  اسکول کے بچوں کو پڑھاناشروع کریں گے کہ یہ شجرکاری کیوں ملک کے لئے اتنی اہمیت رکھتی ہے۔   اللہ تعالیٰ نے پاکستان میں جتنی نعمتیں ہمیں دی ہیں مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ  ہم اس کا شکر ادا نہیں کرتے، ہمیں پتہ ہی نہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کتنی نعمتیں دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو 12موسم دیئے ہیں ، دنیا کے کتنے ملکوں میں 12موسم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہرقسم کا پھل اگ سکتا ہے اور پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے جو  دریا دیئے ہیں اگر ہم پانی کا درست استعمال کرلیں تو یہ  دنیا کو اناج  دے سکتا ہے۔

ہم کہتے ہیں کبھی گندم مہنگی ہو گئی، کبھی سبزیاں مہنگی ہو گئیں اور کبھی چینی مہنگی ہو گئی، اس ملک میں تو کبھی مہنگی ہونی نہیں چاہئے۔یہ  ہماری غلطی ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا صیح استعمال نہیں کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نبی ۖ کی حدیث ہے کہ   درخت اگائو، دنیا کا سب سے  عظیم انسان کسی وجہ سے کہتا تھا کہ درخت اگائو۔ مسلمان جو ریگستان میں بسے وہ جب اسپین گئے اور انہوں نے اسپین فتح کیا تو آج بھی اسپین جاکردیکھیں تووہاں آج بھی وہ باغات موجود ہیں جو مسلمانوں نے ا سپین میں  جا کر  اگائے تھے۔

میری پاکستان سے پانچ سال کم عمر ہے اور میں  نے اپنی زندگی میں پاکستان میں جنگلات کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا۔ میں وزیر  اعلیٰ پنجاب  سردار عثمان بزدار اور وزیر جنگلات پنجاب  سبطین خان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں نے جنگلات  کی زمینوں پر قبضہ  کیا ہوا  ہے وہ مجرم ہیں اور ان کو مجرموں کی  دیکھیں اور ان کو صرف پانچ لاکھ جرمانہ   نہ کریں بلکہ ان کو  جیلوں میں ڈالیں، کیونکہ یہ جرم قوم، ملک اور بچوں کے مستقبل کے خلاف جرم ہے۔ کندیاں کے جنگل کا تحفظ مقامی لوگوں اورنوجوانوں  کی ذمہ داری ہے۔جب  لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ ترقیاتی فنڈ  ڈیرہ غازی خان اور میانوالی میں خرچ ہو رہا ہے میں ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ کبھی بھی ملک ترقی نہیں کرتا جدھر ایک چھوٹے سے علاقہ میں سارا پیسہ خرچ ہو اور  باقی سارا پنجاب پیچھے رہ جائے ۔

ملک اس وقت ترقی کرتا ہے جب ایک ملک اپنے ان علاقوں پر پیسہ خرچ کرتا ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔   ڈیرہ اسماعیل خان،  ڈیرہ غازی خان، میانوالی، تونسہ، مظفر گڑھ  یہ سارے علاقے  پیچھے رہ گئے ہیں، یہ پاکستان کا سارا مغربی علاقہ پیچھے رہ گیا ہے اور ہمارا یہ فرض ہے کہ سب سے پہلے جو غریب اور کمزور علاقے ہیں اور ملک کے وہ علاقے جو پیچھے رہ گئے ہیں ، یہ ہمارا فرض ہے کہ ان کے اوپر زیادہ پیسہ خرچ کیا جائے اور یہاں لوگوں کو اوپر اٹھایا جائے۔ میرامشن پاکستان کو فلاحی ریاست بناناہے، میرامشن وہ ہے  جو مشن  قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا اور مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ایک عظیم قوم بننا تھا جو ہم غلط راستے پر چل گئے، بجائے فلاحی ریاست کے ساری ریاست میں تھوڑے لو گ امیر ہو گئے اور عوام نیچے رہ گئی، پڑھائی پر پیسہ خرچ نہیں کیا عوام پیچھے رہ گئے ۔

جب ہم چھوٹے تھے تو سرکاری ہسپتالوں میں بہترین علاج تھا آج اگر اچھا علاج کروانا ہے تو پرائیویٹ ہسپتال  میں جائو، سرکاری ہسپتالوں میں صرف غریب آدمی جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بڑے ہو رہے تھے توسارے پاکستان کے بڑے، بڑے دانشور  اردو میڈیم اسکولوںسے نکلتے تھے ، آج اردو میڈیم اسکولوں سے جو ہمارے بچے نکلتے ہیں وہ اچھی نوکریاں نہیں لے سکتے، انگلش میڈیم میں جاناپڑتا ہے جدھر تھوڑے سے لوگ جاتے ہیں۔ 

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان  میں لوگوں کو روزگاردینا ریاست کی ذمہ داری ہونی چاہیئے تھی اور اگر روزگار نہیں  ملتا تو جیسے باہر ممالک میں ہوتا ہے، فلاحی ریاست میں  لوگوں کو پیسے ملتے ہیں جب تک ریاست ان کو روزگار نہیں دلواسکتی، یہ ہے وہ فلاحی ریاست جدھر عدالت میں اگر غریب آدمی جاتے تو ہم اس  کے لئے ہم وکیل کرکے دیں۔ ہمیں پہلا سال ملا جس میں ہمیں ملک کنگال اور مقروض کر کے دیا اس کے باوجود  اب تک  پنجاب کے اندر 50لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ جاری کیئے ہیں اور یہ کارڈ پنجاب میں  60لاکھ لوگوں تک پہنچائیں گے اور اس کارڈ پر لوگ سات لاکھ 20ہزار روپے سے کسی بھی نجی ہسپتال میں جاکر خاندان کے لوگ اپنا علاج کروا سکتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبہ میں سارے غریب لوگوں کو ہیلتھ کارڈ پہنچا دیں گے ۔

پہلا جو قبائلی علاقہ تھا اس میں سب کو ہم ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کفالت کارڈ غریب ترین لوگوں کو دیا جائے گا تاکہ انہیں ہر مہینے پیسے ملیں۔ اس کے علاوہ ہم سود کے بغیر ہرماہ 80ہزار لوگوں کو قرضے دیں گے  تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہرسال غریب طبقہ کے 50 ہزار نوجوانوں کو وظائف دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنی تعلیم آگے بڑھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  دیہات میں رہنے والی خواتین  کے لئے ہم نے پروگرام شروع کر دیا ہے تاکہ وہ اپنی مدد آپ کرسکیں ، خواتین کو ہم گائے، بھینسیں اور مرغیاں دیں گے تاکہ وہ اپنی آمدن بڑھا سکیں اوردیہات میں رہتے ہوئے اپنی زندگی بہتر کرسکیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ نچلے طبقہ کو اوپراٹھائیں اور یہ راستہ وہ ہے ۔  جو پاکستان کو  شروع سے اپنانا چاہیئے تھا ،ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا۔ 

اس  سے قبل وزیر اعظم  عمران خان نے پودہ لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک محمد امین اسلم نے وزیر اعظم کو شجر کاری مہم کے حوالہ سے بریفنگ دی۔ جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ جبکہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین ڈاکٹر امجد علی خان نیازی  اور پی ٹی آئی رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔